اکبر الہ آبادی غم نہیں اس کا جو شہرت ہوگئی - اکبر الہ آبادی

کاشفی

محفلین
غزل
(اکبر الہ آبادی)
غم نہیں اس کا جو شہرت ہوگئی
ہوگئی اب تو محبت ہوگئی
اب کہاں اگلے سے وہ راز و نیاز
مِل گئے صاحب سلامت ہوگئی
ہائے کیا دلکش ہے اُس کی چشم مست
آنکھ ملتے ہی محبت ہوگئی
چودھواں سال اُن کو ہے نامِ خدا
عمر آفت تھی قیامت ہوگئی
ناز سے اُس نے جو دیکھا شیخ کو
اُن کی دینداری ہی رُخصت ہوگئی
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بہت خوب۔۔ کاشفی صاحب ۔
کچھ اشعار ہمزمینی تشابہ کے سبب بے اختیارزباں پہ آگئے۔۔۔۔۔۔خواجہ عزیز الحسن مجذوب صاحب کے اشعار ہیں

ہر تمنا دل سے رخصت ہو گئی
اب تو آجا اب تو خلوت ہو گئی
سوگ میں یہ کس کی شرکت ہو گئی
بزم ماتم بزم -عشرت ہو گئی
ایک تم سے کیا محبت ہو گئی
ساری دنیا ہی سے نفرت ہو گئی
ایسی ضد کا کیا ٹھکانہ ہو بھلا
بات جو کہدی وہ پتھر ہو گئی
وہ ریا جس پہ تھے زاہد طعنہ زن
پہلے عادت پھر عبادت ہو گئی
 
Top