غلط ہے بات کہ کم رزق ہے گدا گستاخ ۔مصطفٰی خان شیفتہ

دیا ہے بوسہ مجھے جب کہ میں ہوا گستاخ
غلط ہے بات کہ کم رزق ہے گدا گستاخ

تمہاری بزم میں افسردہ مَیں نہ بیٹھوں گا
نسیم باغ میں چالاک ہے، صبا گستاخ

کہاں ہے غیرتِ شوخی کہ جائے غیرت ہے
نگاہِ یار سے ہر وقت ہے حیا گستاخ

سفیہ جیسے کہ خدمت سے چل نکلتے ہیں
غرورِ مہر و وفا نے مجھے کیا گستاخ

لبوں سے جان ہے گستاخ ذوقِ بے حد سے
زبانِ بوسہ مجھے تو نے کیوں کہا گستاخ

قبول کیوں نہ ہوئی خواہشِ ہم آغوشی
کہ آشناؤں سے ہوتے ہیں آشنا گستاخ

عنانِ ضبط کوئی شیفتہ سے تھمتی ہے
کہ ہر کرشمہ ہے چالاک و ہر ادا گستاخ

مصطفٰی خان شیفتہ
 
Top