مصحفی غلام ہمدانی مصحفی کی ایک غزل - خواب تھا یا خیال تھا کیا تھا

محمداحمد

لائبریرین
واہ،
خوبصورت،
سدا بہار،
لاجواب،
غزل۔

حیرت کہ ہم نے یہ پوسٹ آج دیکھی۔

انتخاب کا بہت شکریہ وارث بھائی۔
 

فاخر رضا

محفلین
سلام. آج ہی دیکھی ہے. ماشاءاللہ. یہ خلوص کی نشانی ہے کہ اتنے سال سے یہ لڑی چل رہی ہے اور وہ بھی بغیر کسی بکواس کے. خالص اردو سے محبت میں
 

کاشفی

محفلین
خواب تھا یا خیال تھا کیا تھا
ہجر تھا یا وصال تھا کیا تھا

میرے پہلو میں رات جا کر وہ
ماہ تھا یا ہلال تھا کیا تھا

چمکی بجلی سی پر نہ سمجھے ہم
حسن تھا یا جمال تھا کیا تھا

جس کو ہم روزِ ہجر سمجھے تھے
ماہ تھا یا وہ سال تھا کیا تھا

مصحفی شب جو چپ تُو بیٹھا تھا
کیا تجھے کچھ ملال تھا کیا تھا
واہ بہت ہی خوب جناب!
 
Top