غزل

مانی عباسی

محفلین
ہمارا ہر عمل جب تابعِ قرآن ہوتا تھا
یقیں کیجے کہ تب جینا بہت آسان ہوتا تھا

مری دنیا خوشی کے پنچھیوں کا آشیانہ تھی
یہ تب کی بات ہے جب آدمی انسان ہوتا تھا

عوض قرضوں کے حرمت قوم کی بیچی نہ جاتی تھی
جسے اب فائدہ کہتے ہیں وہ نقصان ہوتا تھا

وکالت کفر کی کرتے نہ تھے ابلاغ والے تب
قلم کاروں کی سچائی پہ سب کو مان ہوتا تھا

یہ پختون اور سندھی یہ بلوچی اور پنجابی
سبھی اک تھے سبھی کی شان پاکستان ہوتا تھا

یہ وہ ہے جس کی مٹی کی مہک ایمان ہوتا تھا
یہ وہ ہے جو نشانِ عزمِ عالی شان ہوتا تھا ...

مانی​
 

الف عین

لائبریرین
اچھے خیالات ہیں۔
سبھی اک تھے سبھی کی شان پاکستان ہوتا تھا
بہتر ہو سکتا ہے، کہ ’اک‘ پسند نہیں آیا۔
سبھی تھے ایک، سب کی شان۔۔۔
کیا جا سکتا ہے مثلاً
 
Top