غزل

چمکتی رنگ برنگی تتلیاں بھی
بھلی لگتی ہیں تیری بالیاں بھی

دھڑکتا ہے ہمارا دل بھی جاناں
کھنکتی ہیں تمہاری چوڑیاں بھی

تمہاری آنکھوں کی جادو گری سے
حسد کرتی ہیں کتنی لڑکیاں بھی

اسے رکھتا ہوں دل کے پاس اپنے
بناتا ہوں میں اس سے دوریاں بھی

جلا تھا بلب بھی اسکا سحر تک
کھلی تھیں دونوں اس کی کھڑکیاں بھی
خورشید بھارتی
انڈیا
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
کیا اس غزل کے قوافی درست ہیں؟
راحل بھائی ، مطلع میں ایطائے خفی ہے جو غزل کے دیگر قوافی کو دیکھتے ہوئے بہت نمایاں محسوس ہورہا ہے اور مزا کرکرا کررہا ہے ۔
غزل کے اصل قوافی تتلی ، بالی ، چوڑی ، کھڑکی ، دوری وغیرہ ہیں جو درست ہیں ۔ تتلی اور بالی میں ایطائے خفی ہے ۔ قوافی میں ان الفاظ کی جمع استعمال کرنے کی وجہ سے یہ ایطا اور زیادہ نمایاں محسوس ہورہا ہے اور بے لطف کئے دے رہا ہے ۔
 
راحل بھائی ، مطلع میں ایطائے خفی ہے جو غزل کے دیگر قوافی کو دیکھتے ہوئے بہت نمایاں محسوس ہورہا ہے اور مزا کرکرا کررہا ہے ۔
غزل کے اصل قوافی تتلی ، بالی ، چوڑی ، کھڑکی ، دوری وغیرہ ہیں جو درست ہیں ۔ تتلی اور بالی میں ایطائے خفی ہے ۔ قوافی میں ان الفاظ کی جمع استعمال کرنے کی وجہ سے یہ ایطا اور زیادہ نمایاں محسوس ہورہا ہے اور بے لطف کئے دے رہا ہے ۔
مطلع یوں کرتے ہیں۔
چمکتی رنگ برنگی تتلیاں بھی
وہاں ہیں پھول چنتی لڑکیاں بھی
 
Top