غزل - (2024-03-15)

غزل پیش ِخدمت ہے۔ اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے:
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، محمد احسن سمیع راحلؔ ، یاسر شاہ

جو پاکیزہ سر کی ردا بیچتے ہیں
وہ قوموں کی شرم و حیا بیچتے ہیں

عدالت میں جھوٹی قسم کھانے والے
قسم کھا کے اپنا خدا بیچتے ہیں

کئی اہلِ منبر یہاں پر ہیں ایسے
جو ایمان بھی برملا بیچتے ہیں

طبیبوں کو رشوت کھلا کر یہ تاجر
مریضوں کو اپنی دوا بیچتے ہیں

بدلنا وفا داریاں ان کا فن ہے
وہ فنکار ہیں جو وفا بیچتے ہیں

صحافت اگر زرد ہو تو صحافی
سرِِ عام دل کی صدا بیچتے ہیں

شفا دینے والا خدا ہے یہ کہہ کر
طبیبِ مطب پھر شفا بیچتے ہیں

ہیں نورانی چہرے ہے دستار سر پر
مگر سائلوں کو دعا بیچتے ہیں
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
تکنیکی طور پر تو درست ہے لیکن کچھ تراکیب پسند نہیں آئیں۔
پاکیزہ سر کی ردا
واحدسر اور اس کی ردا؟
اہلِ منبر؟
راست امامانِ مسجد کہو۔
طبیب مطب؟
ہیں نورانی چہرے ہے دستار سر پر
چہرے جمع، دستار واحد؟
اس شعر میں دستار/چہرے کا دعا سے تعلق بھی وضاحت طلب ہے
 
تکنیکی طور پر تو درست ہے لیکن کچھ تراکیب پسند نہیں آئیں۔
پاکیزہ سر کی ردا
واحدسر اور اس کی ردا؟
اگر کسی قوم کےلوگوں نےایک سر کی ردا بھی بیچ دی تو قوم کی شرم و حیا بیچ دی۔
اہلِ منبر؟
راست امامانِ مسجد کہو۔
امامانِ مسجد شاید زیادہ سخت الفاظ ہیں۔
ہسپتالوں میں بیٹھے ڈاکٹر
ہیں نورانی چہرے ہے دستار سر پر
چہرے جمع، دستار واحد؟
اس شعر میں دستار/چہرے کا دعا سے تعلق بھی وضاحت طلب ہے
ہیں نورانی چہرے ہیں دستاریں سر پر
مگر سائلوں کو دعا بیچتے ہیں
چہرہ نورانی سر پر دستار سجائے۔پیرومرشد کی وضع قطع ایسی ہی ہوتی ہے۔ کچھ لوگ پیرومرشد کا روپ دھار کر نذرانے وصول کرکے مریدوں کے حق میں دعا کرتے ہیں۔

استادِ محترم جناب الف عین صاحب! توجہ فرمانے کا شکریہ۔ نظر ثانی کی درخواست کے ساتھ ایک اور شعر بھی آپ کی توجہ کا طالب ہے۔
سجا کر دکانیں عُلَماءِ سو بھی
خدا کی جزا و سزا بیچتے ہیں
 

الف عین

لائبریرین
اگر کسی قوم کےلوگوں نےایک سر کی ردا بھی بیچ دی تو قوم کی شرم و حیا بیچ دی۔
ایک لفظ تو کہیں بھی نہیں، اس کے بغیر یہ مطلب نکالنا مچکل ہے
امامانِ مسجد شاید زیادہ سخت الفاظ ہیں۔
لیکن اہل منبر درست اصطلاح نہیں لگتی
ہسپتالوں میں بیٹھے ڈاکٹر
ہ ترکیب بھی درست نہیں
ہیں نورانی چہرے ہیں دستاریں سر پر
مگر سائلوں کو دعا بیچتے ہیں
چہرہ نورانی سر پر دستار سجائے۔پیرومرشد کی وضع قطع ایسی ہی ہوتی ہے۔ کچھ لوگ پیرومرشد کا روپ دھار کر نذرانے وصول کرکے مریدوں کے حق میں دعا کرتے ہیں۔
مگر کا لفظ مفہوم سمجھنے میں مسئلہ پیدا کرتا ہے
استادِ محترم جناب الف عین صاحب! توجہ فرمانے کا شکریہ۔ نظر ثانی کی درخواست کے ساتھ ایک اور شعر بھی آپ کی توجہ کا طالب ہے۔
سجا کر دکانیں عُلَماءِ سو بھی
خدا کی جزا و سزا بیچتے ہیں
علماء کا تلفظ درست نہیں ہو رہا۔اس سے تو واحد استعمال کریں تو اتنا برا نہیں لگتا
ہیں ایسے بھی عالم، دوکانیں سجا کر
 
ہیں نورانی چہرے ہیں دستاریں سر پر
مگر سائلوں کو دعا بیچتے ہیں

مگر کا لفظ مفہوم سمجھنے میں مسئلہ پیدا کرتا ہے
مگر یہ بتانے کے لیے ہے کہ پیرومرشد کا روپ تو دھارا ہوا ہےلیکن چونکہ سائلوں کو دعا بیچتے ہیں اس لیے بہروہپیے ہیں۔
سجا کر دکانیں عُلَماءِ سو بھی
خدا کی جزا و سزا بیچتے ہیں

علماء کا تلفظ درست نہیں ہو رہا۔اس سے تو واحد استعمال کریں تو اتنا برا نہیں لگتا
ہیں ایسے بھی عالم، دوکانیں سجا کر
ٹھیک ہے سر!
 
Top