غزل – برائے اصلاح

غزل – برائے اصلاح

بحر – فعولن فعولن فعولن فعولن

اپنی تنہائی میں خیال تمہارے لیکر
زندگی کاٹی ہے یادوں کے سہارے لیکر

اس بستی میں چاند ہی مرا ہمدم ہے
مل بیٹھتے ہیں اپنے دل ہارے لیکر
جسے تلاش تھی نئے چاند چہرے کی
شام ہوتے ہی آ جاتا ہے ستارے لیکر
دل ایسا کہ جیسے کوئی خواب فروش
پھرتا ہوں آنکھوں میں کچھ نظارے لیکر
اتنی جلدی کیا ہے ، لوٹ آئینگے ہم
تھوری خشبو ، پھول ، کچھ غبارے لیکر
بہت ناداں ہے دل کہ بہل جاتا ہے
کچھ سیپ ، موتی ، دریا کے کنارے لیکر
گھنی چھاؤں تھی اُس کی مگر جن سوکھ گیا
شہر سارا ہی ٹوٹ پڑا ہے آرے لیکر
عمر مری کماتے ہوئے گزری آصف
آ گئی شام مرے دن کے خسارے لیکر
( آصف احمد بھٹی )
 

الف عین

لائبریرین
فعولن فعولن میں ذرا تقطیع کر کے دیکھیں اور دکھائیں۔ شاید ہم لوگوں کو بھی افادہ ہو، محج دو ایک مصرع فاعلاتن فعلاتن فعالاتن فعلن میں ہیں۔
آ گئی شام مرے دن کے خسارے لیکر
 
فعولن فعولن میں ذرا تقطیع کر کے دیکھیں اور دکھائیں۔ شاید ہم لوگوں کو بھی افادہ ہو، محج دو ایک مصرع فاعلاتن فعلاتن فعالاتن فعلن میں ہیں۔
آ گئی شام مرے دن کے خسارے لیکر

بہت شکریہ جناب ، میں اس پر دوبارہ کوشش کرونگا ۔
 
Top