غزل ۔ یوں پسپاکب ہوئے تھے معرکہٴ ذات سے پہلے از: نویدظفرکیانی

یوں پسپاکب ہوئے تھے معرکہٴ ذات سے پہلے
نکل آتے تھے جگنو جنگلوں میں رات سے پہلے

کچھ ایسی دھند ہے کہ عکس پڑتا ہی نہیں کوئی
ہماری آگہی پر صورتِ حالات سے پہلے

یہ خاک و خون سے آغشتہ پیکر کیا بتائے گا
میں کتنی مرتبہ جیتا ہوں حتمی مات سے پہلے

ہمارے نطق کو چھانا ہے کتنی بار اِس دل نے
تمہارے ذکر سے پہلے ‘ تمہاری بات سے پہلے

مری تشنہ لبی مجھ کو کوئی آسیب لگتی ہے
لبوں پر جم گئی ہے بادہٴ بہتات سے پہلے
نویدظفرکیانی
 

الف عین

لائبریرین
غزل اچھی ہے اگرچہ کچھ اغلاط در آئی ہیں، تلفظ کی۔ ’معرکہء‘ ’مارے کائے‘ کے طور پر اور ’حتمی‘ میں تا کا سکوت درست نہیں۔
اس کے علاوہ بادہء بہتات چہ معنی دارد؟
 

نایاب

لائبریرین
بہت خوب

ہمارے نطق کو چھانا ہے کتنی بار اِس دل نے​
تمہارے ذکر سے پہلے ‘ تمہاری بات سے پہلے​
 
Top