حبیب جالب غزل ۔ حبیب جالب ۔۔نہ گفتگو سے نہ وہ شاعری سے جائے گا

بنگش

محفلین
نہ گفتگو سے نہ وہ شاعری سے جائے گا
عصا اٹھاو کہ فرعون اسی سے جائے گا

اگر ہے فکر گریباں تو گھر میں جا بیٹھو
یہ وہ عذ اب ہے دیوانگی سے جائے گا

بجھے چراغ ، لٹیں عصمتیں ، چمن اجڑ ا
یہ رنج جس نے ديئے کب خوشی سے جائے گا

جیو ہماری طرح سے مرو ہماری طرح
نظام زر تو اسی سادگی سے جائے گا

جگا نہ شہہ کے مصاحب کو نیند سے جالب
اگر وہ جاگ اٹھا نو کری سے جائے گا
 
Top