محمد عظیم الدین
محفلین
(اساتذہ سے گذارش ہے کہ یہ تیسری لڑی متوازی طور پر شروع کر رہا ہوں یعنی دو لڑیاں ابھی اصلاح کے لیے اساتذہ کے رائے کی منتظر ہیں۔ اگر یہ طریقہ نامناسب ہے تو پیشگی معذرت۔ مہربانی کر کے آگاہ کر دیجیے گا تاکہ آئندہ سے احتیاط کروں۔ )
جناب محترم اساتذہ اکرام،
محترم الف عین صاحب،
محترم راحیل فاروق صاحب
آپ حضرات سے اصلاح کی گذارش ہے۔
بدلی جیسے قمر پر ہے اک چھا گئی
پہلو بدلا جو اس نے ستم ڈھا دیا
زلف کھولی جو اس نے گھٹا چھا گئی
دل کی حالت میں تم سے یہ کیسے کہوں
بے خودی کے مکر میں زباں آگئی
ہوش والوں کو اب یہ خبر دے دو تم
وجد میں عشق کی ہر ادا آ گئی
رونقِ عشق ہے اس کی رسوائیاں
دورِ وجدان میں یہ صدا آ گئی
خستگی اب جنوں کا فسانہ بنی
عمرِ رفتہ پہ بھی تیرگی چھا گئی
اب یہ اہلِ خرد نے دیا فیصلہ
جرم کے زمرے میں بے خودی آ گئی
وصل کے شوق میں پھرتا تھا بے نوا
وقت آیا تو اس کو حیا آ گئی
عرصہِء عمر بھی تنگ ہونے لگا
زندگی موت کے نرغے میں آ گئی
در بدر پھرتا تھا تیرا دیوانہ جو
پہنچا تھا تیرے در پر قضا آگئی
جناب محترم اساتذہ اکرام،
محترم الف عین صاحب،
محترم راحیل فاروق صاحب
آپ حضرات سے اصلاح کی گذارش ہے۔
فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
چہرے پر اس کے جو اب ردا آ گئی بدلی جیسے قمر پر ہے اک چھا گئی
پہلو بدلا جو اس نے ستم ڈھا دیا
زلف کھولی جو اس نے گھٹا چھا گئی
دل کی حالت میں تم سے یہ کیسے کہوں
بے خودی کے مکر میں زباں آگئی
ہوش والوں کو اب یہ خبر دے دو تم
وجد میں عشق کی ہر ادا آ گئی
رونقِ عشق ہے اس کی رسوائیاں
دورِ وجدان میں یہ صدا آ گئی
خستگی اب جنوں کا فسانہ بنی
عمرِ رفتہ پہ بھی تیرگی چھا گئی
اب یہ اہلِ خرد نے دیا فیصلہ
جرم کے زمرے میں بے خودی آ گئی
وصل کے شوق میں پھرتا تھا بے نوا
وقت آیا تو اس کو حیا آ گئی
عرصہِء عمر بھی تنگ ہونے لگا
زندگی موت کے نرغے میں آ گئی
در بدر پھرتا تھا تیرا دیوانہ جو
پہنچا تھا تیرے در پر قضا آگئی