غزل ۔ اساتذہ کی رائے درکار ہے

(اساتذہ سے گذارش ہے کہ یہ تیسری لڑی متوازی طور پر شروع کر رہا ہوں یعنی دو لڑیاں ابھی اصلاح کے لیے اساتذہ کے رائے کی منتظر ہیں۔ اگر یہ طریقہ نامناسب ہے تو پیشگی معذرت۔ مہربانی کر کے آگاہ کر دیجیے گا تاکہ آئندہ سے احتیاط کروں۔ )

جناب محترم اساتذہ اکرام،
محترم الف عین صاحب،
محترم راحیل فاروق صاحب
آپ حضرات سے اصلاح کی گذارش ہے۔

فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
چہرے پر اس کے جو اب ردا آ گئی
بدلی جیسے قمر پر ہے اک چھا گئی
پہلو بدلا جو اس نے ستم ڈھا دیا
زلف کھولی جو اس نے گھٹا چھا گئی
دل کی حالت میں تم سے یہ کیسے کہوں
بے خودی کے مکر میں زباں آگئی
ہوش والوں کو اب یہ خبر دے دو تم
وجد میں عشق کی ہر ادا آ گئی
رونقِ عشق ہے اس کی رسوائیاں
دورِ وجدان میں یہ صدا آ گئی
خستگی اب جنوں کا فسانہ بنی
عمرِ رفتہ پہ بھی تیرگی چھا گئی
اب یہ اہلِ خرد نے دیا فیصلہ
جرم کے زمرے میں بے خودی آ گئی
وصل کے شوق میں پھرتا تھا بے نوا
وقت آیا تو اس کو حیا آ گئی
عرصہِء عمر بھی تنگ ہونے لگا
زندگی موت کے نرغے میں آ گئی
در بدر پھرتا تھا تیرا دیوانہ جو
پہنچا تھا تیرے در پر قضا آگئی
 

الف عین

لائبریرین
طریقے کی غلطی نہیں ہے۔ مقصد یہ ہے کہ مبتدی کو اپنے کلام پر دھیان دینے کا زیادہ موقع میسر آئے۔ اب تین تین جگہ دماغ کھپاؤ گے ایک ساتھ!!!
اس غزل میں نمایاں غلطی یہی ہے کہ حروف کا جا بجا و بے جا اسقاط کیا گیا ہے۔ روانی مجروح ہوتی ہے اس وجہ سے۔ اگر کچھ وقت گزارا جائے اور محفل کے سینئروں سے مشورہ لینے سے پہلے خود ہی متبادل مصرعے سوچ کر بہترین مصرعے اصلاح کے لیے پیش کیے جائیں تو سب کو آسانی رہے گی۔ یہی بہت ضروری ہے لیکن اکثر شعرا اس پر توجہ نہیں دیتے، اور غزل کہتے ہی یہاں پیش کرنے کی غلطی کرتے ہیں۔ اس غزل میں بھی متبادل مصرعے میں نہیں سجھاؤں گا۔ تم کو ہی موقع دوں گا۔
 
آخری تدوین:
طریقے کی غلطی نہیں ہے۔ مقصد یہ ہے کہ مبتدی کو اپنے کلام پر دھیان دینے کا زیادہ موقع میسر آئے۔ اب تین تین جگہ دماغ کھپاؤ گے ایک ساتھ!!!
اس غزل میں نمایاں غلطی یہی ہے کہ حروف کا جا بجا و بے جا اسقاط کیا گیا ہے۔ روعانی مجروح ہوتی ہے اس وجہ سے۔ اگر کچھ وقت گزارا جائے اور محفل کے سینئروں سے مشورہ لینے سے پہلے خود ہی متبادل مصرعے سوچ کر بہترین مصرعے اصلاح کے لیے پیش کیے جائیں تو سب کو آسانی رہے گی۔ یہی بہت ضروری ہے لیکن اکثر شعرا اس پر توجہ نہیں دیتے، اور غزل کہتے ہی یہاں پیش کرنے کی غلطی کرتے ہیں۔ اس غزل میں بھی متبادل مصرعے میں نہیں سجھاؤں گا۔ تم کو ہی موقع دوں گا۔
جناب الف عین صاحب بہت شکریہ۔ انشاء اللہ بہتری کے لیے کوشش کرتا ہوں۔
اسقاط والی بات آپ نے پہلے بھی سمجھائی میں ہی کم عقل ہوں۔ اس حوالے سے اگر کچھ پڑھنے کو مل جائے یعنی کہاں کہاں اسقاط جائز ہے کہاں نہیں تو بہت مدد ملے گی۔ ابھی تک تو لکھ کر عروض والے سافٹ ویئر سے دیکھ لیتا ہوں اغلاط۔ اس میں درست تھی اس لیے پیش کی تھی یہ غزل۔
 
محترم جناب الف عین صاحب، اسقاط اور روانی کے حوالے سے جو غلطی تھی اس کو اپنی سمجھ کے مطابق صحیح کرنے کی کوشش کی ہے ۔ آپ سے اصلاح کی گذارش ہے۔

چہرہء حسن پر جو ردا آ گئی
ایک بدلی قمر پر ہے یوں چھا گئی
رخ جو بدلا تو اس نے ستم ڈھا دیا
زلف کھولی جو اس نے گھٹا چھا گئی
دل کی حالت بیاں اب میں کیسے کروں
بے خودی کے مکر میں زباں آگئی
ہوش والوں کو اس کی خبر ہی نہیں
وجد میں عشق کی ہر ادا آ گئی
رونقِ عشق ہے اس کی رسوائیاں
کیفِ وجدان میں یہ صدا آ گئی
خستگی اب جنوں کا فسانہ بنی
عمرِ رفتہ پہ بھی تیرگی چھا گئی
اب یہ اہلِ خرد نے دیا فیصلہ
زمرہء جرم میں بے خودی آ گئی
عمر کاٹی تھی اس نے اسی شوق میں
وصل کے وقت پھر کیوں حیا آ گئی
عرصہء عمر بھی تنگ ہونے لگا
زندگی موت کی قید میں آ گئی
در بدر تھا کیا جس کے غم نے مجھے
جب ملا مجھ کو وہ تو قضا آگئی
 

الف عین

لائبریرین
چہرہء حسن پر جو ردا آ گئی
ایک بدلی قمر پر ہے یوں چھا گئی
÷÷÷ ’یوں‘ کی کوئی توجیہہ؟ یہاں لفظ ’قمر‘ بھی کھٹک رہا ہے۔ کیا ’چاند‘ نہیں آ سکتا جب کہ ’بدلی‘ جیسا کالص ہندہ لفظ استعمال ہو رہا ہے۔
اب پھر میں ہی تجویز کر رہا ہوں۔
اس کے چہرے پہ ایسے ردا آ گئی
چاند پر جیسے بدلی کوئی چھا گئی

رخ جو بدلا تو اس نے ستم ڈھا دیا
زلف کھولی جو اس نے گھٹا چھا گئی
÷÷درست

دل کی حالت بیاں اب میں کیسے کروں
بے خودی کے مکر میں زباں آگئی
÷÷مکر کا تلفظ غلط باندھا ہے، کاف پر جزم ہے۔

ہوش والوں کو اس کی خبر ہی نہیں
وجد میں عشق کی ہر ادا آ گئی
÷÷÷ فنی غلطی تو نہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ ایسا کیا ہوا جو عشق وجد میں آ گیا بیٹھے بیٹھے!!

رونقِ عشق ہے اس کی رسوائیاں
کیفِ وجدان میں یہ صدا آ گئی
÷÷÷ واضح نہیں کیا کہنا چاہتے ہو۔

خستگی اب جنوں کا فسانہ بنی
عمرِ رفتہ پہ بھی تیرگی چھا گئی
÷÷ یہ بھی واضح نہیں ہوا۔

اب یہ اہلِ خرد نے دیا فیصلہ
زمرہء جرم میں بے خودی آ گئی
۔۔۔ٹھیک

عمر کاٹی تھی اس نے اسی شوق میں
وصل کے وقت پھر کیوں حیا آ گئی
÷÷÷ درست، اگرچہ خلاف معمول شعر ہے۔

عرصہء عمر بھی تنگ ہونے لگا
زندگی موت کی قید میں آ گئی
÷÷÷درست

در بدر تھا کیا جس کے غم نے مجھے
جب ملا مجھ کو وہ تو قضا آگئی
÷÷÷یہ بھی مزید رواں ہو سکتا ہے۔ ’تھا کیا‘ کھٹک رہا ہے
 
بہت شکریہ جناب محترم الف عین صاحب
÷÷÷ ’یوں‘ کی کوئی توجیہہ؟ یہاں لفظ ’قمر‘ بھی کھٹک رہا ہے۔ کیا ’چاند‘ نہیں آ سکتا جب کہ ’بدلی‘ جیسا کالص ہندہ لفظ استعمال ہو رہا ہے۔
اب پھر میں ہی تجویز کر رہا ہوں۔
اس کے چہرے پہ ایسے ردا آ گئی
چاند پر جیسے بدلی کوئی چھا گئی
:(:( جناب مختلف تراکیب آئیں تھی ذہن میں، چاند والی بات بھی تھی۔ لیکن اسقاط سے بچنے کے چکر میں کچھ سمجھ نہیں آرہی تھی۔ بدلی کا 'ی' بچاتا تو جیسے کا 'ے' ہاتھ سے نکل جاتا۔ اس کشمکش میں کوشش تھی کہ ایسا لفظ استعمال کروں جس میں اسقاط نہ کرنا پڑے۔ کیونکہ یہ ابھی تک سمجھ نہیں پا رہا کہ کہاں اسقاط مناسب ہے کہاں نہیں۔ اب آپ کےعطا کیے مطلع کے بعد تو اور کچھ مناسب نہیں لگ رہا۔ اسقاط کے حوالے سے ابھی بھی تذبذب کا شکار ہوں (n)
دل کی حالت بیاں اب میں کیسے کروں
بے خودی کے مکر میں زباں آگئی
÷÷مکر کا تلفظ غلط باندھا ہے، کاف پر جزم ہے۔
غلطی پر نادم ہوں۔ اس کو اگر اثر کردوں
بے خودی کے اثر میں زباں آگئی
ہوش والوں کو اس کی خبر ہی نہیں
وجد میں عشق کی ہر ادا آ گئی
÷÷÷ فنی غلطی تو نہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ ایسا کیا ہوا جو عشق وجد میں آ گیا بیٹھے بیٹھے!!
کہنا یہ ہے کہ عشق کی ساری ادائیں وجد میں سمٹ آئیں ہیں۔ وجد میں سے مراد وجد میں شامل ہیں لیا ہے۔ اگر نامناسب ہے تو جو معنی آپ نے بتائیں ہیں اس کے مطابق پہلا مصرع اگر تبدیل کردوں یعنی
جب سے چھائی ہے مجھ پر یہ دیوانگی
وجد میں عشق کی ہر ادا آ گئی
رونقِ عشق ہے اس کی رسوائیاں
کیفِ وجدان میں یہ صدا آ گئی
÷÷÷ واضح نہیں کیا کہنا چاہتے ہو۔
یعنی عشق کی رونق، اس سے ملنے والی رسوائیاں ہیں۔ اور یا بات اک صدا کی طرح حالت وجد میں سنائی دی ہے۔
خستگی اب جنوں کا فسانہ بنی
عمرِ رفتہ پہ بھی تیرگی چھا گئی
÷÷ یہ بھی واضح نہیں ہوا۔
یعنی میری موجودہ خستہ حالت میرے جنون (کچھ ایسا کرنے کو جذبہ جس سے دنیا میں نام ہو) کا فسانہ بیان کر رہی ہے اور جو عمر گزار دی اس پر بھی اداسی ہے اور تاریکی ہے۔
در بدر تھا کیا جس کے غم نے مجھے
جب ملا مجھ کو وہ تو قضا آگئی
÷÷÷یہ بھی مزید رواں ہو سکتا ہے۔ ’تھا کیا‘ کھٹک رہا ہے
یہ بہتر رہے گا
جس کے غم نے مجھے در بدر کر دیا
 

الف عین

لائبریرین
مکر کی جگہ اثر بہتر لگ رہا ہے۔
یہ مصرع بھی چست ہو گیا ہے
جس کے غم نے مجھے در بدر کر دیا

لیکن باقی اشعار واضح نہیں ہیں۔ ہر جگہ تم شعر کے ساتھ جاؤ گے مطلب سمجھانے کے لیے؟
 
جناب محترم الف عین ایک شعر جو واضح نہیں تھا اس کے بھی الفاظ تبدیل کیے ہیں، ذرا اس پر بھی نظر فرمادیجیے
رونقِ عشق ہیں کیوں یہ رسوائیاں​
خود بھی رسوا ہوئے تو سمجھ آ گئی
 
Top