غزل ۔ اساتذہ کی رائے درکار ہے

جناب محترم الف عین صاحب اور دیگر اساتذہ اکرام، آپ سے اصلاح کی گذارش ہے۔

فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
تیرے غم کی جو مجھ کو سزا ہو گئی
گویا یوں عشق کی ابتدا ہو گئی
جب سے آئے ہو تم دشتِ دل میں مرے
صورت زندگی خوشنما ہو گئی
مجھ کو محبوب تھی میری سنجیدگی
اک ملاقات میں جو فنا ہوگئی
لفظ ملتے نہیں حالتِ زار کو
آہ نکلی جو دل سے دعا ہو گئی
میں نے سوچی تھی جو بے حیائی تھی وہ
بات تم نے کہی تو ادا ہو گئی
شورِ طوفاں کا دل میں بھی تھمنے لگا
بادِ صر صر بھی دیکھو صبا ہو گئی
شوقِ دیدار نے مجھ کو بے خود کیا
یہ نظر عشق میں بے حیا ہو گئی
 
کچھ شعروں نے تو ایسا لطف دیا ہے کہ واللہ بیان میں نہیں آتا۔ آپ ہی کا حصہ ہے جو یہ کمال کر دکھایا۔
میں نے سوچی تھی جو بے حیائی تھی وہ
بات تم نے کہی تو ادا ہو گئی
گو مصرعِ اولیٰ کی بنت میں ایک قسم کی بدویت ہے مگر اس احساس کی داد کوئی سمجھ لے تو آپ کا ماتھا چوم کر دے۔
لفظ ملتے نہیں حالتِ زار کو
آہ نکلی جو دل سے دعا ہو گئی
کیا داد دیں اس کی۔ کتنے سچے آدمی ہیں آپ!
شوقِ دیدار نے مجھ کو بے خود کیا
یہ نظر عشق میں بے حیا ہو گئی
بھائی، دل بےایمان ہو گیا ہے اس شعر پہ۔ ایسے شعروں پہ شاعر حسد کرتے ہیں کہ یہ ہم نے کیوں نہ کہا۔
ایک دو جگہوں پر مجھے کچھ کمی محسوس ہوتی ہے مگر واللہ اپنا آپ اس لائق نہیں معلوم ہو رہا کہ آپ کو کچھ سکھاؤں پڑھاؤں۔ میری شدید خواہش ہے کہ آپ کسی طور اپنا یہ طرزِ احساس اور طرزِ بیان مناسب اصلاح کے بعد بھی قائم رکھ پائیں کہ اصلاح کرنے والے اکثر شاعر کے اصلی جوہر کا گلا گھونٹ کر رکھ دیتے ہیں۔ اگر اللہ نے اردو کا نصیب اچھا رکھا ہے تو آپ اپنی اور ہماری سوچ سے آگے کا سفر کریں گے، ان شاء اللہ۔ ہم تو دعا ہی کر سکتے ہیں کہ خدا اب اردو شاعری کے مرے ہوئے بدن میں آپ کے وسیلے سے نئی روح پھونک ہی دے۔
 
جناب محترم راحیل فاروق صاحب بہت مہربانی آپ کی۔ تبصرے ، داد اور حوصلہ افزائی کے لیے بہت بہت شکریہ۔ آپ نے تو شرمندہ ہی کردیا اتنا کچھ اس نالائق کے بارے میں لکھ کر۔
آپ کا جواب رات دیر سے دیکھا تھا، کچھ نیند کا غلبہ تھا اور کچھ اگلے دن کی ترتیب کی فکراس لیے فوری جواب نہیں لکھ پایا۔ لیکن یقین کریں آپ کے الفاظ ساری رات گدگداتے رہے۔ طرز احساس کے بارے میں جو بات آپ نے فرمائی اس حوالے سے اتنا ضرور کہوں گا کہ چند باتیں عروض کے بارے میں جاننے سے پہلے خیال اور الفاظ ایک مستی اور لہر کے ساتھ وارد ہوتے تھے اور ایک ہی لمحے میں کئی کئی اشعار ہو جاتے تھے (اگرچہ موزوں نہیں ہوتے تھے)، لیکن اب یہ حال ہے کے الفاظ تو ملتے ہی نہیں اور خیال بھی شاید روٹھ گیا ہے۔ جیسا محمد ریحان قریشی صاحب نے جناب محمد یعقوب آسی صاحب کا ایک شعر ایک لڑی میں لکھا تھا، خود کو بالکل اس کا مصداق پاتا ہوں۔
یوں خیالوں کی تصویر قرطاس پر کیسے بن پائے گی
لفظ کھو جائیں گے فن کی باریکیاں ڈھونڈتے ڈھونڈتے
آپ کی دعاؤں اور نیک تمناؤں کے لیے تہہ دل سے مشکور ہوں۔ آپ کا حسن ظن ہے اور ذرہ نوازی ہے ورنہ میرے حساب سے میں فن سے بالکل ناواقف ہوں اور یقینا اس فورم کے اساتذہ کا سب سے نالائق شاگرد بھی۔ بس آپ حضرات راہنمائی فرماتے رہیں مجھ ناچیز کے لیے یہ بہت بڑی نعمت ہے۔ اللہ تعالی آپ سب حضرات کو جزائے خیر عطا فرمائے۔
 

الف عین

لائبریرین
گویا یوں عشق کی ابتدا ہو گئی
عیب تنافر آ گیا ہے۔ یا، یوں میں۔ ’اس طرح‘ ’ایسے بس‘ یا کچھ متبادل کا سوچو۔

جب سے آئے ہو تم دشتِ دل میں مرے
صورت زندگی خوشنما ہو گئی
÷÷جانے کیوں مجھے صیغہ غائب میں اچھا لگ رہا ہے
دشت دل میں جو اس نے قدم رکھ دیا
کیسا رہے گا؟

لفظ ملتے نہیں حالتِ زار کو
۔۔حالت زار کے بیان کرنے کو یا محض حالت زار کو؟
 
بہت مہربانی جناب محترم الف عین صاحب۔
گویا یوں عشق کی ابتدا ہو گئی
عیب تنافر آ گیا ہے۔ یا، یوں میں۔ ’اس طرح‘ ’ایسے بس‘ یا کچھ متبادل کا سوچو۔
'یوں' کے بجائے 'اب' مناسب ہے؟
گویا اب عشق کی ابتدا ہو گئی
جب سے آئے ہو تم دشتِ دل میں مرے
صورت زندگی خوشنما ہو گئی
÷÷جانے کیوں مجھے صیغہ غائب میں اچھا لگ رہا ہے
دشت دل میں جو اس نے قدم رکھ دیا
کیسا رہے گا؟
بہت بہتر
دشتِ دل میں جو تم نے قدم رکھ دیا
لفظ ملتے نہیں حالتِ زار کو
۔۔حالت زار کے بیان کرنے کو یا محض حالت زار کو؟
جناب اگر 'کو' کے بجائے 'پر' لگا دیا جائے تو یہ مصرع قابل پرواز ہو جائے گا؟ یعنی
لفظ ملتے نہیں حالتِ زارپر
 
محترم جناب الف عین صاحب الفاظ تھوڑے سے بدل دیے ہیں اب دیکھیے مناسب ہے؟
لفظ ملتے نہ تھے غم کے اظہار کو
آہ نکلی جو دل سے دعا ہو گئی
گو مصرعِ اولیٰ کی بنت میں ایک قسم کی بدویت ہے
جناب راحیل فاروق صاحب نے جس مصرع کی طرف بدویت کی نشاندہی فرمائی تھی اس کو اگر ایسے بدل دیں تو مناسب رہے گا؟
شوخ تم کو لگی یہ مری سادگی
بات تم نے کہی تو ادا ہو گئی​
 

الف عین

لائبریرین
دعا والا شعر درست ہے۔ لیکن ادا والا تو پچھلا بھی خوب تھا۔ راحیل نے اعتراض تو نہیں کیا تھا!!
اگر بدلنا ہی ہے تو یوں زیادہ چست ہو گا۔
میری یہ سادگی تم کو شوخی لگی ۔
اور تم نے کہی تو ادا ہو گئی
 
دعا والا شعر درست ہے۔ لیکن ادا والا تو پچھلا بھی خوب تھا۔ راحیل نے اعتراض تو نہیں کیا تھا!!
اگر بدلنا ہی ہے تو یوں زیادہ چست ہو گا۔
میری یہ سادگی تم کو شوخی لگی ۔
اور تم نے کہی تو ادا ہو گئی
بہت شکریہ جناب محترم الف عین صاحب ، ادا والا مصرع تو مجھے بھی پہلے والا ہی اچھا لگا تھا۔ لیکن میں سمجھا شاید راحیل فاروق صاحب نے جو بدویت کی نشاندہی کی ہے وہ شاید عیب تصور ہوتا ہے۔ اس لیے کچھ بدلنے کا سوچا تھا۔
 
Top