غزل ۔۔۔اصلاح ۔۔کی درخواست ہے

نافرع

محفلین
اک کوشش کی ہے۔آپ لوگوں سے اصلاح کی درخواست ہے۔


لاکھ ویرانی سہی پروہ مکیں رہتا ہے
آج بھی دل میں مرے وہ مہ جبہں رہتا ہے

رہتا ہے آسماں پرآخری تارہ جب تک
لوٹ آنے کا ترے" دل کو یقیں رہتا ہے"

وقت جیسے ہو صبا ٹھہرتو جائے لیکن
دسترس میں کسی کی کب یہ کہیں رہتا ہے

چھیڑ دوں اس پری رو کا کبھی قصہ کوئی
میرا لکھا ہوا پھر میرا نہیں رہتا ہے

فرق آیا ہے تو اتنا نہیں ملتے ہیں اب
ورنہ ہم بھی ہیں یہیں وہ بھی یہیں رہتا ہے
 
لاکھ ویرانی سہی پروہ مکیں رہتا ہے
آج بھی دل میں مرے وہ مہ جبہں رہتا ہے

رہتا ہے آسماں پرآخری تارہ جب تک
لوٹ آنے کا ترے" دل کو یقیں رہتا ہے"

لاکھ ویرانی سہی، ایک مکیں رہتا ہے
آج بھی دل میں مرے، وہ ہی کہیں رہتا ہے
آسماں پر جو ستارے ہیں، قسم اُن کی ہے
لوٹ آنے کا ترے دل کو یقیں رہتا ہے
 
وقت جیسے ہو صبا ٹھہرتو جائے لیکن
دسترس میں کسی کی کب یہ کہیں رہتا ہے

وقت جیسے ہو صبا، رُک بھی اگر جائے تو
دسترس میں یہ کسی کی بھی نہیں رہتا ہے
باقی کوشش کیجیے تھوڑی سی :)
 

الف عین

لائبریرین
لاکھ ویرانی سہی پروہ مکیں رہتا ہے
آج بھی دل میں مرے وہ مہ جبیں رہتا ہے
//دوسرا مصرع بحر سے خارج ہے۔
آج بھی دل میں وہی ماہ جبیں رہتا ہے
کیا جا سکتا ہے

رہتا ہے آسماں پرآخری تارہ جب تک
لوٹ آنے کا ترے" دل کو یقیں رہتا ہے"
//پہلے مصرع میں الف کا بار بار گرنا اوبڑ کھابڑ احساس دیتا ہے۔ اس کو یوں کر دو
جب تلک آخری تارہ رہے بر اوج فلک
لوٹ آنے کا ترے" دل کو یقیں رہتا ہے"

وقت جیسے ہو صبا ٹھہرتو جائے لیکن
دسترس میں کسی کی کب یہ کہیں رہتا ہے
//وقت کو ٹھہرانا ممکن تو نہیں!! صبا تو پھر ٹھہر جاتی ہے۔ اگر پھر بھی صبا سے ہی تشبیہہ دینا ہو تو یوں کر دیں
وقت جیسے ہو صبا، چلتا ہی رہتا ہے مدام
دسترس میں کسی کی کب یہ کہیں رہتا ہے

چھیڑ دوں اس پری رو کا کبھی قصہ کوئی
میرا لکھا ہوا پھر میرا نہیں رہتا ہے
//
فرق آیا ہے تو اتنا نہیں ملتے ہیں اب
ورنہ ہم بھی ہیں یہیں وہ بھی یہیں رہتا ہے
// فرق آیا ہے تو اتنا ہی کہ اب ملتے نہیں
ورنہ ہم بھی ہیں یہیں وہ بھی یہیں رہتا ہے
 
Top