غزل کے روپ میں ہم آج زخم دل دکھاتے ہیں

فاخر

محفلین
غزل

فاخر
غزل کے روپ میں ہم آج زخم دل دکھاتے ہیں
نہ سمجھو آپ بیتی تم کو جگ بیتی سناتے ہیں


نہیں ہو تم تو سونی سونی سے لگتی ہے یہ دنیا
چلے آؤ! تمہاری راہ میں پلکیں بچھاتے ہیں

تمہیں اس کا پتہ شاید نہیں ہوگا کہ ہم اکثر
تمہاری یاد کو اپنے جگر کا خوں پلاتے ہیں

ہماری بیخودی دیکھو کہ جب بھی شام ڈھلتی ہے
تمہارے نام کا روزانہ ہم دیپک جلاتے ہیں!

تمہارے پاؤں جس خاشاک پر پڑتے ہیں اے جاناں
اُسی خاشاک کو ہم آنکھ کاسرمہ بناتے ہیں

ہمارے دل پہ جو گُزری ،جو ٹوٹا کوہِ غم ہم پر
بہ اسلوبِ غزل رُوداد وہ تم کو سناتے ہیں

نسیم صبح یہ رنگیں فضا، پرکیف یہ منظر
مبارک ہو تمہیں سب ہم توشامِ غم مناتے ہیں

قیامت تک ہمارے شعر زندہ رکھیں گے فاخر
کسی کے ساتھ ہم رشتہ کچھ اس صورت نبھاتے ہیں
 
آخری تدوین:
Top