غزل کی اصلاح مطلو ب ھے۔۔۔

استاد محترم الف عین صاحب اور قابل قدر محفلین۔۔۔

ضبط میرا نہ آزما جاناں ۔۔۔۔۔
پردہ رخ سے ذرا ہٹا جاناں۔۔۔

دیکھوں تو بس تو ہی نظر آے۔۔۔۔
تو کچھ ایسا مجھے بنا جاناں۔۔۔

جام جو قرنی کو پلا یا تھا۔۔۔
جام مجھ کو وہی پلا جاناں۔۔۔

نا سمجھ ہوں ذرا خدا را تو۔۔۔۔۔
در گزر کر مری خطا جاناں۔۔۔۔

رب سے ہے یہ دعا کہ اب دل میں۔۔۔
ہو نہ کوئ ترے سوا جاناں۔۔۔

پاس آ جا تو بھی مرے عابد۔۔۔
پیار سے یوں کبھی بلا جاناں۔۔۔۔
 
جاناں کا لفظ مجازی محبوب کے لیے مستعمل ہے۔ اس لیے اس شعر میں معیوب لگ رہا ہے۔

بہرحال اساتذہ کی رائے کا انتظار کیجیے۔ :)
جی جی بالکل مگر میں نے اساتذہ کے آشعار اس طرح کے کئ پڑھے ہیں بہر حال اساتذہ کی راے ہی مقدم پے۔۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
خوژ آمدید @اخلاق احمد۔ بس یہاں اسی فورم میں ایک نئی لڑی بنا کر پوسٹ کر دیں۔
اب یہ غزل،،،
صرف پہلے اور آخری اشعار میں جاناں مجازی محبوب کے لیے استعمال ہوا ہے، باقی سب تصوف والے اشعار ہیں۔ ویسے بھی بطور ردیف جاناں فلمی گیتوں کا تاثر دیتا ہے۔ ممکن ہے مستند شعرا نے بھی صوفیانہ فلمی گیت لکھے ہوں!!
میرا مشورہ، ردیف بدل کر دو غزلیں کہیں ایک صوفیانہ ایک سوقیانہ!!
 
خوژ آمدید @اخلاق احمد۔ بس یہاں اسی فورم میں ایک نئی لڑی بنا کر پوسٹ کر دیں۔
اب یہ غزل،،،
صرف پہلے اور آخری اشعار میں جاناں مجازی محبوب کے لیے استعمال ہوا ہے، باقی سب تصوف والے اشعار ہیں۔ ویسے بھی بطور ردیف جاناں فلمی گیتوں کا تاثر دیتا ہے۔ ممکن ہے مستند شعرا نے بھی صوفیانہ فلمی گیت لکھے ہوں!!
میرا مشورہ، ردیف بدل کر دو غزلیں کہیں ایک صوفیانہ ایک سوقیانہ!!
بہت شکریہ سر ۔۔۔۔ انشاءاللہ کوشس کروں گا۔۔۔۔
 
Top