احمد مشتاق غزل : کہیں امید سی ہے دل کے نہاں خانے میں ۔از: احمد مشتاقؔ

فرخ منظور

لائبریرین
غزل
کہیں امید سی ہے دل کے نہاں خانے میں
ابھی کچھ وقت لگے گا اسے سمجھانے میں
موسمِ گل ہو کہ پت چھڑ ہو بلا سے اپنی
ہم کہ شامل ہیں نہ کھلنے میں نہ مرجھانے میں
ہم سے مخفی نہیں کچھ راہگزرِ شوق کا حال
ہم نے اک عمر گزاری ہے ہوا خانے میں
ہے یوں ہی گھومتے رہنے کا مزا ہی کچھ اور
ایسی لذّت نہ پہنچنے میں نہ رہ جانے میں
نئے دیوانوں کو دیکھیں تو خوشی ہوتی ہے
ہم بھی ایسے ہی تھے جب آئے تھے ویرانے میں
موسموں کا کوئی محرم ہو تو اس سے پوچھو
کتنے پت جھڑ ابھی باقی ہیں بہار آنے میں
احمد مشتاقؔ
 

محمداحمد

لائبریرین
لاجواب غزل ہے فرخ بھائی۔۔۔۔۔!

خوش رہیے۔

آخری شعر میں شاید "موسم" کی جگہ "موسموں" ہونا چاہیے۔ دیکھ لیجے گا۔
 

مغزل

محفلین
سبحان اللہ سبحان اللہ سبحان اللہ ۔۔ واہ واہ واہ چہ خوب چہ خوب ۔۔
فرخ بھائی مزا آگیا روح سرشار کردی پیارے بھائی ۔۔
احمد مشتاقؔ میرے پسندیدہ شاعر ہیں بیسیوں بار فون پر بھی گفتگو رہی ہے میری ۔۔
ایک ایک شعر اپنی جگہ نگینہ ہے سو اقتباس کرنا محض مراسلے کو طول دینے کے مترادف ہے ۔۔
خاکسار کی جانب سے بہت دعائیں سلامت باشید
 

فرخ منظور

لائبریرین
سبحان اللہ سبحان اللہ سبحان اللہ ۔۔ واہ واہ واہ چہ خوب چہ خوب ۔۔
فرخ بھائی مزا آگیا روح سرشار کردی پیارے بھائی ۔۔
احمد مشتاقؔ میرے پسندیدہ شاعر ہیں بیسیوں بار فون پر بھی گفتگو رہی ہے میری ۔۔
ایک ایک شعر اپنی جگہ نگینہ ہے سو اقتباس کرنا محض مراسلے کو طول دینے کے مترادف ہے ۔۔
خاکسار کی جانب سے بہت دعائیں سلامت باشید

بہت شکریہ مغزل بھائی۔ ہمیشہ خوش رہیں!
 

ظفری

لائبریرین
کہیں امید سی ہے دل کے نہاں خانے میں
ابھی کچھ وقت لگے گا اسے سمجھانے میں

موسمِ گل ہو کہ پت چھڑ ہو بلا سے اپنی
ہم کہ شامل ہیں نہ کھلنے میں نہ مرجھانے میں

ہم سے مخفی نہیں کچھ راہگزرِ شوق کا حال
ہم نے اک عمر گزاری ہے ہوا خانے میں

ہے یوں ہی گھومتے رہنے کا مزا ہی کچھ اور
ایسی لذّت نہ پہنچنے میں نہ رہ جانے میں

نئے دیوانوں کو دیکھیں تو خوشی ہوتی ہے
ہم بھی ایسی ہی تھے جب آئے تھے ویرانے میں

موسم کا کوئی محرم ہو تو اس سے پوچھو
کتنے پت جھڑ ابھی باقی ہیں بہار آنے میں​
 
Top