غزل: کسی کا وعدۂ فردا اگرچہ مبہم ہے ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

کسی کا وعدۂ فردا اگرچہ مبہم ہے
مگر نشاطِ تمنا کو یہ بھی کیا کم ہے

وہ مجھ کو دیکھ کے بیگانہ وار ہو جانا
خدا کے فضل سے اتنا تو ربطِ باہم ہے

عجیب چیز ہے تکمیلِ آرزو لیکن
رضائے دوست نہ یہ ہو تو مجھ کو کیا غم ہے

الجھ گیا ہے زمانے کا مسئلہ یا رب
مزاجِ یار بہ اندازِ زلف برہم ہے

عزیزؔ کس سے کہیں ماجرائے شوق و نیاز
ہمارے رازِ محبت کا کون محرم ہے

٭٭٭
ملک نصر اللہ خان عزیزؔ
 
Top