غزل: کبھی مایوس پہ رحمت کی گھٹا ہو جانا ٭ ملک نصر اللہ خان عزیزؔ

کبھی مایوس پہ رحمت کی گھٹا ہو جانا
بہرِ عشّاق کبھی برق ادا ہو جانا

کبھی اظہارِ تنفّر کو جدا ہو جانا
کبھی افراطِ توجہ سے فدا ہو جانا

یہ تلوّن بھی عجب روح فزا ہے اے دوست!
کبھی بے پردہ، کبھی جانِ حیا ہو جانا

اس کی محرومیِ قسمت کا ہے کیا اندازہ
جس کی تقدیر میں ہو تجھ سے جدا ہو جانا

میری دانست میں کہتے ہیں قیامت جس کو
وہ ہے اے شوخ! ترا مجھ سے خفا ہو جانا

کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ ہے کیا چیز فراق
کوئی کہتا ہے کہ دلبر سے جدا ہو جانا

جب تصور میں رفاقت ہے میسر مجھ کو
کبھی ممکن ہی نہیں ان کا جدا ہو جانا

ہجر یہ ہے کہ تصور بھی جدا ہو جائے
ایسی صورت میں تو بہتر ہے فنا ہو جانا

٭٭٭
ملک نصر اللہ خان عزیزؔ
 
Top