غزل: وہ مجھے بھول نہ پائے یہ ضروری تو نہیں

وہ مجھے بھول نہ پائے یہ ضروری تو نہیں
ساز غم وہ بھی بجائے یہ ضروری تو نہیں

شعلئہ ہجر سے جب جب جلے اس کا تن من
اشکوں سے آگ بجھائے یہ ضروری تو نہیں

راہ الفت کے مسافر کو اندھیری شب میں
کہکشاں راہ دکھائے یہ ضروری تو نہیں

شام غم بیت ہی جائے گی چراغوں کے بنا
دیپ وہ خوں سے جلائے یہ ضروری تو نہیں

جیت کا جشن منانا تو سنبھل کر ثاقب
تم کو کوئی نہ ہرائے یہ ضروری تو نہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
کوئی اصلاح کرے اس میں ضروری تو نہیں
پھر بھی ’جب جب جلے‘ اچھا نہیں لگ رہا، اسی دوسرے مصرع میں ’اشکوں سے‘ میں ’وں‘ کا اسقاط اچھا نہیں لگ رہا ہے۔
آنسوؤں سے وہ بجھائے۔۔ ایک ممکن صورت
 
کوئی اصلاح کرے اس میں ضروری تو نہیں
پھر بھی ’جب جب جلے‘ اچھا نہیں لگ رہا، اسی دوسرے مصرع میں ’اشکوں سے‘ میں ’وں‘ کا اسقاط اچھا نہیں لگ رہا ہے۔
آنسوؤں سے وہ بجھائے۔۔ ایک ممکن صورت
جزاکم اللہ خیرا أستاذنا المؤقر۔۔۔
استاد محترم کی اصلاح اور رہنمائی کے مطابق تعدیل کی جائے گی ان شاء اللہ تعالی
 
Top