غزل نما - برائے اصلاح

مزمل حسین

محفلین
الف عین صاحب، محمد یعقوب آسی صاحب
رخ سے تا دیر زلف الجھتی رہی
قہر ناک ابر چھٹ گیا آخر

مصرع اولی کو بہتر بنانے کی کوشش کی ہے، کیا یہ چل سکتا ہے؟
کیا ''ابرِ پُر غیظ'' کی ترکیب بنائی جا سکتی ہے؟ بہ صورتِ دیگر، مصرعِ ثانی کیونکر بہتر کیا جا سکتا ہے۔ ۔
آپ کی رہنمائی کا طالب!
 
آخری تدوین:
آکے سورج پلٹ گیا آخر
آج کا دن بھی کٹ گیا آخر
رخ سے تا دیر زلف الجھتی رہی
قہر ناک ابر چھٹ گیا آخر
ہولناک بہتر ہو گا۔ پہلا مصرع تو ٹھیک ہے۔
نشان زدہ مصرع وزن سے خارج نہیں ہو گیا کیا؟
الجھتی
کا الف گرانے سے گرانی پیدا ہورہی ہے۔
 
سر وزن تو درست ہے رخ سِ تا دی۔۔۔ر زل فُ لجھ۔۔۔۔ تِ رہی؟؟؟
جی میں عرض کر چکا ہوں۔
الجھتی کا الف گرانے سے گرانی پیدا ہورہی ہے۔
حروف کو گرانے کا عمل ہر جگہ مستحسن ہو، ضروری نہیں۔ محض وزن پورا کر لینا شعر کے لئے کافی نہیں۔
 
اپنے نوآموز دوستوں کے لئے ایک مشورہ ہے، اگر قابلِ توجہ سمجھیں۔

اس فورم پر ادب کے نمونے بحث کے لئے، اور اصلاح کے لئے پیش ہوتے رہتے ہیں۔ آپ کا بھلے کسی فن پارے پر گفتگو کرنے کا ارادہ نہ بھی ہو، اس گفتگو کو ایک نظر دیکھ لیا کیجئے۔ مباحث کے دوران ہمارے پختہ کار اہلِ علم و قلم بہت کام کی باتیں اور نصیحتیں اور نکات ایسے بیان کر چکے ہوتے ہیں جو زیرِ بحث فن پارے تک ہی محدود نہیں ہوتے۔

یہ گزارش کسی کو بھی ٹیگ نہ کرنے کی وجہ بھی عرض کر دوں۔
:bee: ٹیگ سے کوئی یہ بھی سمجھ سکتا ہے کہ اسے "نوآموز" کہا گیا ہے۔ ہر ایک تو اچھا نہیں لگتا نا! :bee:
 
Top