غزل - نئے زمانے کی رفتار دیکھ کر چلیے - اشہر ندیمی

عندلیب

محفلین
غزل

نئے زمانے کی رفتار دیکھ کر چلیے
مگر ہے راستہ دشوار دیکھ کر چلیے

میں جانتا ہوں کہ یہ شہر ہے مگر پھر بھی
ملیں گے بھیڑئیے خونخوار دیکھ کر چلیے

یہ سر پہ آپ کے اجداد کی امانت ہے
گرے نہ سر سے یہ دستار دیکھ کر چلیے

نہ سر اٹھے ، جو ملے ، سر اٹھانے کی فرصت
کہ سر پہ فرض کا ہے بار دیکھ کر چلیے

کہیں نہ ایسا ہو کچھ دور چل کے پچھتائیں
کہ راستے کو کئی بار دیکھ کر چلیے

پتہ چلے تو سہی ، شہر کے ہیں کیا حالات
چلیں جو گھر سے تو اخبار دیکھ کر چلیے

مجھے خبر ہے یہ دنیا ہے ، پھر بھی آپ اس کو
سمجھ کہ حشر کا بازار دیکھ کر چلیے

سنا ہے راہ میں بوسیدہ اِک حویلی ہے
گرے نہ آپ پہ دیوار دیکھ کر چلیے

اگر ہو آرزو منزل کی آپ کو اشہر
حدِ نگاہ کے اس پار دیکھ کر چلیے
 
Top