ماہر القادری غزل: مورکھ اور بٹ مار ہے دنیا

مورکھ اور بٹ مار ہے دنیا
جھوٹوں کا دربار ہے دنیا

ہار کو دنیا جیت کہے ہے
جواری کی سی ہار ہے دنیا

کون کسی کا غم کھاتا ہے
کہنے کو غم خوار ہے دنیا

لالچ سے من ہر لیتی ہے
مطلب کی ہشیار ہے دنیا

وقت پڑے تو کام نہ آئے
لکڑی کی تلوار ہے دنیا

پیتل سونا بن جاتی ہے
دھوکے کا بیوپار ہے دنیا

دل میں کپٹ اور میٹھی باتیں
کتنی دنیادار ہے دنیا

امیدوں کی عمر ہے کتنی!
دو دن کی پھلوار ہے دنیا

تو دنیا کو سمجھا کیا ہے
بابا! کس کی یار ہے دنیا

٭٭٭
ماہرؔ القادریؒ
 
Top