غزل: لٹے لٹے سے ہیں گل، بلبلیں اداس اداس ٭ نعیم صدیقی

لٹے لٹے سے ہیں گل، بلبلیں اداس اداس
چمن کی ساری فضاؤں پہ چھا گیا ہے ہراس

وہ سنگ دل ہیں تو ان کی مزے میں کٹتی ہے
انہیں پتہ بھی نہیں کیا عذاب ہے احساس

میں بے بسی سے تماشا کروں خرابی کا
مرا قفس بھی رہا شاخِ آشیانہ کے پاس

جہاں پہ یاس کی بجلی تباہی لاتی ہے
وہیں سے اک نئی کونپل نکال لیتی ہے آس

جسے اشارۂ ابرو سے آپ ٹھکرا دیں
وہ مے کبھی نہیں آتی مرے مزاج کو راس

٭٭٭
نعیم صدیقیؒ
 
آخری تدوین:
Top