غزل: فنا ہے میرا وجود اُن میں حضور میں بھی غیاب بن کر

وجاہت حسین

محفلین
غزل
فنا ہے میرا وجود اُن میں، حضور میں بھی غیاب بن کر
میں خود کو خود سے چھپا رہا ہوں، میں خود ہی خود کا حجاب بن کر

اٹھیں بخارات یہ کہاں سے، یہ کس کے میخانے کی ہوا ہے
کہ جذب و مستی میں مست بادل، برس رہے ہیں شراب بن کر

شکستہ خاطر انہیں نہ جانو، لگا ہے جن کو یہ داغِ الفت
بروزِ محشر یہ عشق والے چلیں گے عالی جناب بن کر

نہ زورِ بازو کی بات ہے یہ، ہے عشق ان کا خدا کی رحمت
وہ میرے دل میں اتر رہے ہیں کوئی وحی و کتاب بن کر

جو تذکرہ حسن کا چھڑا تو، کئی تھے کافر کئی تھے منکر
ہوئے وہ محفل میں جلوہ فرما خدا کا قہر و عذاب بن کر

کہیں پہ آدمؑ، کہیں پہ یوسفؑ، کہیں پہ عیسیؑ، کہیں محمد ﷺ
جمال رب کا جہاں میں اترا کہیں پہ پھر بوترابؑ بن کر

جسے بھی دیکھو وہ ہے فرشتہ، جہاں میں جینے کو پھر اے حافظؔ
چلو کوئی ڈھونڈیں قطبِ عالم، ملے جو ہم کو خراب بن کر​
 

نور وجدان

لائبریرین
غزل
فنا ہے میرا وجود اُن میں، حضور میں بھی غیاب بن کر
میں خود کو خود سے چھپا رہا ہوں، میں خود ہی خود کا حجاب بن کر

اٹھیں بخارات یہ کہاں سے، یہ کس کے میخانے کی ہوا ہے
کہ جذب و مستی میں مست بادل، برس رہے ہیں شراب بن کر

شکستہ خاطر انہیں نہ جانو، لگا ہے جن کو یہ داغِ الفت
بروزِ محشر یہ عشق والے چلیں گے عالی جناب بن کر

نہ زورِ بازو کی بات ہے یہ، ہے عشق ان کا خدا کی رحمت
وہ میرے دل میں اتر رہے ہیں کوئی وحی و کتاب بن کر

جو تذکرہ حسن کا چھڑا تو، کئی تھے کافر کئی تھے منکر
ہوئے وہ محفل میں جلوہ فرما خدا کا قہر و عذاب بن کر

کہیں پہ آدمؑ، کہیں پہ یوسفؑ، کہیں پہ عیسیؑ، کہیں محمد ﷺ
جمال رب کا جہاں میں اترا کہیں پہ پھر بوترابؑ بن کر

جسے بھی دیکھو وہ ہے فرشتہ، جہاں میں جینے کو پھر اے حافظؔ
چلو کوئی ڈھونڈیں قطبِ عالم، ملے جو ہم کو خراب بن کر​
بہت خوب اشعار نکالے ہیں آپ نے
 
Top