غزل: صرف دھرتی پہ نہیں، نیل گگن سے آگے...

عزیزان گرامی، آداب!

ایک تازہ غزل آپ سب کی بصارتوں کی نذر. امید ہے آپ سب اپنی قیمتی آراء سے ضرور نوازیں گے.

دعاگو،
راحلؔ
..............................................................

صرف دھرتی پہ نہیں، نیل گگن سے آگے
نقشِ پا ہے مرا ہر نقشِ کہن سے آگے!

منزلِ جوئے سخن بحرِ تفکر میں ڈھونڈ
عشقِ فرسودہ کے ان کوہ و دمن سے آگے

وقت سے ہارا یا جیتا میں، ہے کہنا مشکل
ضبط کہ ٹوٹا، پہ ہر رنج و محن سے آگے

زیرِ دیوارِ چمن گل ہیں کئی پژمردہ
دیکھ لیں اہلِ چمن کاش چمن سے آگے

کیسے انگشت بہ دنداں ہیں سبھی اہلِ ہوس
جڑ بھی سکتا ہے کوئی رشتہ بدن سے آگے!

اک اجالا سا تھا، گو سینہِ شب چاک نہ تھا
ضوئے امید تھی سورج کی کرن سے اگے

وسعتِ عقل تمہاری مجھے تسلیم، مگر
کاش بڑھتی یہ کبھی شرّ و فتن سے آگے

کیوں نہیں بڑھ کے لگاتی ہے گلے ارضِ وطن
کیا کہیں اپنا ٹھکانا ہے وطن سے آگے؟

رہ گیا عشق کہیں راہ میں پیچھے راحلؔ
منزلیں اور بھی تھیں اس کی لگن سے آگے!
 
آخری تدوین:
منزلِ جوئے سخن بحرِ تفکر میں ڈھونڈ
عشقِ فرسودہ کے ان کوہ و دمن سے آگے

رہ گیا عشق کہیں راہ میں پیچھے راحلؔ
منزلیں اور بھی تھیں اس کی لگن سے آگے!
بہت خوب

ضبط کہ ٹوٹا، پہ ہر ایک محن سے آگے
محن کے ساتھ ایک آنا کچھ کھٹک رہا ہے۔ محن جمع ہے۔
کیسے انگشت بہ دنداں ہیں سبھی اہلِ ہوس
ٹائپو لگ رہا ہے
 

ایس ایس ساگر

لائبریرین
صرف دھرتی پہ نہیں، نیل گگن سے آگے
نقشِ پا ہے مرا ہر نقشِ کہن سے آگے!

منزلِ جوئے سخن بحرِ تفکر میں ڈھونڈ
عشقِ فرسودہ کے ان کوہ و دمن سے آگے

وقت سے ہارا یا جیتا میں، ہے کہنا مشکل
ضبط کہ ٹوٹا، پہ ہر ایک محن سے آگے

زیرِ دیوارِ چمن گل ہیں کئی پژمردہ
دیکھ لیں اہلِ چمن کاش چمن سے آگے

کیسے انگشت بہ دنداں سبھی اہلِ ہوس
جڑ بھی سکتا ہے کوئی رشتہ بدن سے آگے!

اک اجلا سا تھا، گو سینہِ شب چاک نہ تھا
ضوئے امید تھی سورج کی کرن سے اگے

وسعتِ عقل تمہاری مجھے تسلیم، مگر
کاش بڑھتی یہ کبھی شرّ و فتن سے آگے

کیوں نہیں بڑھ کے لگاتی ہے گلے ارضِ وطن
کیا کہیں اپنا ٹھکانا ہے وطن سے آگے؟

رہ گیا عشق کہیں راہ میں پیچھے راحلؔ
منزلیں اور بھی تھیں اس کی لگن سے آگے!
واہ۔ کیا خوبصورت اشعار ہیں۔ بہت خوب۔
ڈھیروں داد قبول فرمائیں راحل بھائی۔
 
بہت شکریہ تابش بھائی، داد و پذیرائی کے لیے ممنون ہوں.

محن کے ساتھ ایک آنا کچھ کھٹک رہا ہے۔ محن جمع ہے۔
آپ درست کہتے ہیں، کچھ تدوین کیے دیتا ہوں.

جزاک اللہ. درستی کر دی ہے.

دعاگو،
راحل.
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ!

انتہائی خوبصورت اور مرصع غزل ہے۔

ایک ایک شعر لاجواب ہے اور لائقِ صد ستائش ہے۔

ڈھیروں داد قبول کیجے اس خوبصورت غزل پر۔

خوش رہیے۔
 
واہ!

انتہائی خوبصورت اور مرصع غزل ہے۔

ایک ایک شعر لاجواب ہے اور لائقِ صد ستائش ہے۔

ڈھیروں داد قبول کیجے اس خوبصورت غزل پر۔

خوش رہیے۔
بہت شکریہ احمد بھائی ۔۔۔ میرے پاس اس بھرپور داد پر سپاس گزاری کے لیے الفاظ نہیں۔ جزاک اللہ۔
 

اکمل زیدی

محفلین
واہ واہ ۔۔۔راحل بھائی۔۔کیا روانی ہے ۔۔۔کیا چناو ہے۔۔۔کیا خیال کی پرواز ہے ۔۔۔مزا آیا۔۔۔
ضوئے امید تھی سورج کی کرن سے آگے۔۔۔کیا ہی خوب استعارہ ہے۔۔۔بہت سی داد۔۔استاد جی۔۔۔
 
واہ واہ ۔۔۔راحل بھائی۔۔کیا روانی ہے ۔۔۔کیا چناو ہے۔۔۔کیا خیال کی پرواز ہے ۔۔۔مزا آیا۔۔۔
ضوئے امید تھی سورج کی کرن سے آگے۔۔۔کیا ہی خوب استعارہ ہے۔۔۔بہت سی داد۔۔استاد جی۔۔۔
بہت شکریہ برادرِ عزیز ۔۔۔ آپ کی محبت کا مقروض ہو گیا ہوں۔ جزاک اللہ۔
 

اکمل زیدی

محفلین
بہت شکریہ برادرِ عزیز ۔۔۔ آپ کی محبت کا مقروض ہو گیا ہوں۔ جزاک اللہ۔
ٹھیک ہے پھر یہ ادھار طبع زاد والی لڑی میں اتار دیں۔۔۔۔:LOL:
لیکن بھیا آپ کی غزل پر خالص ہمارے بے ساختہ جذبات تھے ورنہ ایک ساہو کار کو ایک مزارع کیا ادھار دےسکتا ہے۔۔۔
 
لیکن بھیا آپ کی غزل پر خالص ہمارے بے ساختہ جذبات تھے ورنہ ایک ساہو کار کو ایک مزارع کیا ادھار دےسکتا ہے۔۔۔
محض آپ کی کسرِ نفسی اور اعلیٰ ظرفی ہے میرے بھائی ۔۔۔ اللہ پاک آپ کو ہنستا بستا آباد رکھے۔ آمین۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت خوب راحل بھائی ! اچھے اشعار ہیں ۔ خوب غزل ہے !

اسے پڑھ کر مجھے اسی سے ملتی جلتی زمین میں اپنی ایک پرانی غزل یاد آگئی لیکن اس کے قافیے ردیف سخن سے بڑھ کر ، تھکن سے بڑھ کر وغیرہ تھے ۔ کسی دن ڈھونڈ کر نکالتا ہوں ۔ :)

راحل بھائی ، مطلع ایک دفعہ پھر دیکھ لیجئے گا ۔ نیل اسم ہے صفت نہیں ہے ۔ صفت نیلا یا نیلی ہوگی ۔ دوسری بات یہ کہ گگن سے آگے نقشِ پا ہونا کچھ ٹھیک سے سمجھ میں نہیں آرہا ۔ آپ کی وضاحت شاید مدد کرسکے۔
 
بہت خوب راحل بھائی ! اچھے اشعار ہیں ۔ خوب غزل ہے !

اسے پڑھ کر مجھے اسی سے ملتی جلتی زمین میں اپنی ایک پرانی غزل یاد آگئی لیکن اس کے قافیے ردیف سخن سے بڑھ کر ، تھکن سے بڑھ کر وغیرہ تھے ۔ کسی دن ڈھونڈ کر نکالتا ہوں ۔ :)

راحل بھائی ، مطلع ایک دفعہ پھر دیکھ لیجئے گا ۔ نیل اسم ہے صفت نہیں ہے ۔ صفت نیلا یا نیلی ہوگی ۔ دوسری بات یہ کہ گگن سے آگے نقشِ پا ہونا کچھ ٹھیک سے سمجھ میں نہیں آرہا ۔ آپ کی وضاحت شاید مدد کرسکے۔
داد و پذیرائی کے لیے ممنون ہوں ظہیر بھائی، جزاک اللہ۔
نیل گگن کا نیلے، بے ابر آسمان کے معنی میں استعمال میرے خیال میں تو اب کافی معروف ہے، دیگر شعرا نے استعمال بھی کیا ہے اور شاملِ لغت بھی ہے۔
باقی یہ کہ آسمان کا تذکرہ تو بُعد اور رفعت کی علامت کے طور کیا گیا ہے ۔۔۔ اور نقشِ پا اپنی موجودگی کی سند کے طور پر۔ سرورؔ صاحب کے الفاظ میں (کچھ تحریف کے ساتھ) شاید ’’ اس زیادہ سکتِ شرح و بیاں نہیں‘‘ :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
داد و پذیرائی کے لیے ممنون ہوں ظہیر بھائی، جزاک اللہ۔
نیل گگن کا نیلے، بے ابر آسمان کے معنی میں استعمال میرے خیال میں تو اب کافی معروف ہے، دیگر شعرا نے استعمال بھی کیا ہے اور شاملِ لغت بھی ہے۔
باقی یہ کہ آسمان کا تذکرہ تو بُعد اور رفعت کی علامت کے طور کیا گیا ہے ۔۔۔ اور نقشِ پا اپنی موجودگی کی سند کے طور پر۔ سرورؔ صاحب کے الفاظ میں (کچھ تحریف کے ساتھ) شاید ’’ اس زیادہ سکتِ شرح و بیاں نہیں‘‘ :)
راحل بھائی ، آپ کہتے ہیں تو ایسا ہی ہوگا۔ بدقسمتی سے میری نظر سے کہیں نہیں گزرا ۔ میں اب تک اس نیل گگن کو فلمی گیت نگاروں کی "بدعت" ہی سمجھتا آیا ہوں ۔ :)
 
Top