غزل سید ابوبکر مالکی

bhatkal

محفلین
جو مجھے کبھی بھی نہ مل سکی مجھے اس خوشی کی تلاش ہے
میں خود اپنے آپ کو جان لوں اسی آگہی کی تلاش ہے
تیری عمر بھر رہی جستجو میں تجھے کبھی بھی نہ پا سکا
میں تو ہوں بقید حیات پرمجھے زندگی کی تلاش ہے
میں اکیلا خوش ہوں تو کچھ نہیں مجھے ہر کسی کا خیال ہے
جو ہو خستہ حال بھی خوش اگر مجھے اس خوشی کی تلاش ہے
جھے کوئی اپنا نہ مل سکا جسے اپنا دوست میں کہہ سکوں
میرے دوستوں کی قطار میں مجھے دوستی کی تلاش ہے
یہ عجیب بات ہے دہر میں کسے کیا ملا کسے کیا ملا
تجھے مال و زر کی طلب رہی مجھے شاعری کی تلاش ہے
تجھے ڈھونڈتا ہی رہا ہوں میں تری اک جھلک ہی نصیب ہو
میں اندھیری شب میں ہوں گم ابھی مجھے روشنی کی تلاش ہے
سید ابوبکر مالکی
 
Top