بشیر بدر غزل - سب انے والے بہلا کر چلے گئے ( بشیر بدر)

سب انے والے بہلا کر چلے گئے

آنکھوں پر شیشے چمکا کر چلے گئے

ملبے کے نیچے آ کر معلوم ھوا

سب کیسے دیوار گرا کر چلے گئے

اگر کبھی لوٹیں گے راکھ بٹوریں گے

جنگل میں جو آگ لگا کر چلے گئے

میں تھا دن تھا اور اک لمبا رستہ تھا

سب خیمہ جب لوگ اٹھا کر چلے گئے

چٹانوں پر آکر ٹھہرے دو رستے

پھر آگے اک راہ بنا کر چلے گئے

کچھ ایسے بچے بھی آئے مکتب میں

نام لکھایا نام لکھا کر چلے گئے
 
Top