غزل: زخم ہر دِل میں پائے جاتے ہیں

احباب گرامی ، سلام عرض ہے !
ایک نئی غزل پیش خدمت ہے . ملاحظہ فرمائیے اور اپنی رائے سے نوازیے .

زخم ہر دِل میں پائے جاتے ہیں
کچھ ہی لیکن دکھائے جاتے ہیں

زندگی بےوفا سہی ، لیکن
ناز اِس كے اٹھائے جاتے ہیں

اک سراسر فریب ہے دنیا
ہَم جہاں آزمائے جاتے ہیں

دیپ جلتے ہیں صرف محلوں میں
شہر یوں بھی سجائے جاتے ہیں

کچھ نہ کچھ بد نما نکلتا ہے
جب بھی پردے اٹھائے جاتے ہیں

کشتیاں کیوں بنیں نہ کاغذ کی
ریت كے گھر بنائے جاتے ہیں

خود کو پاتے ہیں اجنبی سا کیوں
ہَم جہاں بھی بلائے جاتے ہیں

خوف کھاتے ہیں لوگ غیروں سے
دھوکے اپنوں سے کھائے جاتے ہیں

رات دن ان کا ساتھ رہتا ہے
کب بھلا غم كے سائے جاتے ہیں

یاد کر كے کسی كے قول و قسم
ہَم تو بس مسکرائے جاتے ہیں

دِل میں آہیں چُھپا كے بھی عابدؔ
گیت خوشیوں كے گائے جاتے ہیں

نیازمند ،
عرفان عابدؔ
 

یاسر شاہ

محفلین
بہت خوب علوی صاحب ماشاءاللہ عمدہ غزل ہے،لطف آیا پڑھ کے۔
بطور خاص ان اشعار پہ خصوصی داد
کچھ نہ کچھ بد نما نکلتا ہے
جب بھی پردے اٹھائے جاتے ہیں

خود کو پاتے ہیں اجنبی سا کیوں
ہَم جہاں بھی بلائے جاتے ہیں

یاد کر كے کسی كے قول و قسم
ہَم تو بس مسکرائے جاتے ہیں
 

یاسر شاہ

محفلین
زخم ہر دِل میں پائے جاتے ہیں
کچھ ہی لیکن دکھائے جاتے ہیں
خوب
جون صاحب یاد آگئے
فلاں سے تھی غزل بہتر فلاں کی
فلاں کے زخم اچھے تھے فلاں سے
کچھ نہ کچھ بد نما نکلتا ہے
جب بھی پردے اٹھائے جاتے ہیں
اس پہ ایک واقعہ یاد آگیا ایک بوڑھی سر پہ کپڑے سے ڈھکا ایک تھال لیے جارہی تھی ۔کسی نے پوچھا اماں اس تھال میں کیا ہے تو بولیں "یہ بتانا ہوتا تو کپڑے سے ہی کیوں ڈھکتی"
 
خوب
جون صاحب یاد آگئے
فلاں سے تھی غزل بہتر فلاں کی
فلاں کے زخم اچھے تھے فلاں سے

اس پہ ایک واقعہ یاد آگیا ایک بوڑھی سر پہ کپڑے سے ڈھکا ایک تھال لیے جارہی تھی ۔کسی نے پوچھا اماں اس تھال میں کیا ہے تو بولیں "یہ بتانا ہوتا تو کپڑے سے ہی کیوں ڈھکتی"
خوب شعر ہے جون صاحب کا . اور بڑی بی كے جواب كے کیا کہنے . عنایت فرمانے کا شکریہ !
 
زندگی بےوفا سہی ، لیکن
ناز اِس كے اٹھائے جاتے ہیں

کچھ نہ کچھ بد نما نکلتا ہے
جب بھی پردے اٹھائے جاتے ہیں

خوف کھاتے ہیں لوگ غیروں سے
دھوکے اپنوں سے کھائے جاتے ہیں

دِل میں آہیں چُھپا كے بھی عابدؔ
گیت خوشیوں كے گائے جاتے ہیں

کیا کہنے عرفان بھائی۔ بہت خوب۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ظہیر بھائی ، مکرر داد كے لیے مکرر شکریہ !
ہا ہا ہا ہا !
عرفان بھائی ، ایک پرانی عادت ہے کہ شاعری کے زمرے میں جو دھاگے اوپر ہوتے ہیں انہیں ترتیب سے پڑھتا جاتا ہوں اور تبصرے لکھتا جاتا ہوں ۔ ممکن ہے کہ یہ دھاگا دوبارہ اوپر آیا اور میں نے دوبارہ غزل پڑھ لی اور بھول گیا کہ اس پر تبصرہ کرچکا ہوں ۔
اچھا کلام پھر سے پڑھ لیا جائے تو کوئی ہرج نہیں ۔ :)
 
Top