غزل : دیکھنے والو مری سمت کبھی تو دیکھو

غزل
از : محمد حفیظ الرحمٰن
دیکھنے والو مری سمت کبھی تو دیکھو
زخم سہہ کر بھی مری خندہ لبی تو دیکھو
ہوک اٹھتی ہے جو دل سے وہ رکے گی کیسے
شادماں لہجے میں فریادِ خفی تو دیکھو
تم سے برداشت ہوئی کب مرے گھر کی رونق
آؤ اب گھر میں مرےآگ لگی تو دیکھو
خودکشی کو مری اک جرم سمجھنے والو
خود مرے ہاتھوں مری اپنی نفی تو دیکھو
میں نے اک عمر کی محنت سے جسے لکھا تھا
وقت کے ہاتھوں وہ تحریر مٹی تو دیکھو
آپ کھل جایئں گے کچھ دن میں دریچے دل کے
اپنی آنکھوں سےابھی دھول جمی تو دیکھو
خود ہی آ جائے گا آئندہ کی خوشیوںکا یقیں
کسی سوتے ہوئے بچے کی ہنسی تو دیکھو
 

سید زبیر

محفلین
بہت خوب
خود ہی آ جائے گا آیٰندہ کی خوشیوںکا یقیں​
کسی سوتے ہوئے بچے کی ہنسی تو دیکھو​
بہت اعلیٰ​
 

اسد قریشی

محفلین
اچھی غزل ہے لیکن کہیں کہیں قوافی ردیف کا ساتھ نبھانے سے قاصر رہے، بقول قبلہ اعجاز عبید صاحب کے "اصلاحِ سخن میں ہوتی تو کچھ کہتے"۔

داد قبول کیجیئے!
 

الف عین

لائبریرین
غزل تو واقعی اچھی ہے، بقول اسد کے،ا اگرچہ اصلاح سخن میں نہیں ہے، لیکن پھر بھی میں اپنے کو نہیں روک پا رہا کہ ’نفی‘ کا تلفظ غلط ہے، نفی، سعی وغیرہ میں درست تلفظ نَف ی، سَع ی، یعنی ’ی‘ ساکن ہوتا ہے
 
دیکھنے والو مری سمت کبھی تو دیکھو
زخم سہہ کر بھی مری خندہ لبی تو دیکھو
پنجابي ميں كهتے هيں صواد آ گيا۔ واه جي واه
 
جناب اسامہ جمشید صاحب۔ حوصلہ افزائی کے لئے بہت بہت شکریہ۔ مجھے بھی پنجابی میں داد ملنے پر مزا آگیا۔ پنجابی کو بےتکلفی کی زبان کہتے ہیں۔ بہت سی باتوں کا جو مزا پنجابی میں ہوتا ہے وہ کسی اور زبان میں آ ہی نہیں سکتا۔ فیض صاحب نے ساری عمر اردو میں شاعری کی لیکن جب گیت لکھے تو پنجابی زبان استعمال کی ااور کہا کہ ان کا مزا پنجابی ہی میں آسکتا تھا۔ مجھے پنجابی زبان کا یہ شعر بہت پسند ہے۔
کتھے مہر علی کتھے تیری ثنا
گستاخ اکھیاں کتھے جا لڑیاں
اس کا کسی بھی زبان میں ترجمہ کرلیں مگر وہ مزا آ ہی نہیں سکتا جو پنجابی میں ہے۔ غزل کی تعریف کا بہت بہت شکریہ۔
 

پپو

محفلین
ہوک اٹھتی ہے جو دل سے وہ رکے گی کیسے
شادماں لہجے میں فریادِ خفی تو دیکھو
 
Top