غزل (دیا جلے نہ کبھی جس پہ وہ مزار ہوں میں)

الف عین

لائبریرین
سر الف عین ! نہایت ادب کے ساتھ گذارش ہے کہ مقصد تکرار نہیں شاید میں سمجھ نہیں پارہا کہ غلطی کیاہے۔ اس لیے دوبارہ عرض ہے کہ
اس کی رفو گری کا ہنر طنزیہ انداز میں ہے۔ جب میں سوگوار ہوں گا تبھی تو اس نے تسلی دینی ہے (یعنی رفو گری کرنی ہے) جو اس نے نہیں کی اور میں اب بھی سوگوار ہوں۔
اسی طرح جب قبا پھٹی ہوگی تو تب ہی اس نے سینی ہے (یعنی رفو کرنی ہے ) جو کہ اس نے نہیں سی تو اس لیے وہ تارتار ہے۔
یعنی دونوں معنوں میں اس نے رفو گری نہیں کی۔ تو طنزیہ انداز میں یہ اس کی رفو گری کا ہنر ہے۔
غلطی یہی ہےکہ عجز بیان ہے، کچھ وجہ بتائی جائے سوگوار ہونے کی تو بات بنے۔
سید عاطف علی کچھ نہیں کہہ رہے؟
 
ملاحظہ کریں اس کی رفو گری کا ہنر
ہے تار تار قبا اور سوگوار ہوں میں
نہیں، مزا نہیں آیا، رفوگری طنزیہ کہا جا رہا ہے؟ سوگواری کی وجہ؟
غلطی یہی ہےکہ عجز بیان ہے، کچھ وجہ بتائی جائے سوگوار ہونے کی تو بات بنے۔
سید عاطف علی کچھ نہیں کہہ رہے؟
سر الف عین ! ایک اور کوششش کی ہے
مرے رقیب کو لایا ہے وہ رفو کے لیے
ہے تار تار قبا اور سوگوار ہوں میں
یا
ملاحظہ کریں اس کی رفو گری کا ہنر
رقیب شاد ہے پر اب بھی سوگوار ہوں میں
 

سید عاطف علی

لائبریرین
غلطی یہی ہےکہ عجز بیان ہے، کچھ وجہ بتائی جائے سوگوار ہونے کی تو بات بنے۔
سید عاطف علی کچھ نہیں کہہ رہے؟
فرائض منصبی کے دوران دیکھا تھا سو کچھ کہہ نہیں سکا پھر مصروفیت ہوجاتی۔
دونوں مصرعے ٹھیک ہیں لیکن کسی مناسب ربط کے لیے ذہن کو تھوڑامعنوی تکلف ساکرنا پڑتا ہے ۔ لیکن کیونکہ ماحول دونوں مصرعوں میں ایک سا ہی ہے سو روا ہے، چل جائے گا۔
 
غلطی یہی ہےکہ عجز بیان ہے، کچھ وجہ بتائی جائے سوگوار ہونے کی تو بات بنے۔
سید عاطف علی کچھ نہیں کہہ رہے؟
فرائض منصبی کے دوران دیکھا تھا سو کچھ کہہ نہیں سکا پھر مصروفیت ہوجاتی۔
دونوں مصرعے ٹھیک ہیں لیکن کسی مناسب ربط کے لیے ذہن کو تھوڑامعنوی تکلف ساکرنا پڑتا ہے ۔ لیکن کیونکہ ماحول دونوں مصرعوں میں ایک سا ہی ہے سو روا ہے، چل جائے گا۔

سر! آپ حضرات کا بہت بہت شکریہ!
الف عین ، سید عاطف علی
 
Top