غزل - دل کی دھرتی پہ یوں اُترتا ہے

دل کی ‎دھرتی پہ یوں اُترتا ھے
‎جیسے تاراکوئی اُبھرتا ھے

‎عشق چُپ چاپ رە نہیں سکتا
‎خوشبووں کی طرح بکھرتا ھے

‎کر توسکتا نہیں اظہارمگر
‎لوگ کہتے ہیں مجھ پہ مرتا ھے

‎میں بھلا اُس کا یقیں کیسے کروں
‎وە تو سچ بولنے سے ڈرتا ھے

‎وە تخیل میں بنا کر مجھ کو
‎اپنی مرضی کے رنگ بھرتا ھے

‎میرے دل کی گلی سے وە فرخ
‎دن میں سو بار ھی گزرتا ھے

‎ فرخ نوازفرخ
 
Top