غزل - خواب ہے یا خیال ہے دنیا

شاہین فصیح ربانی

غزل

خواب ہے یا خیال ہے دنیا
ایک مشکل سوال ہے دنیا

اس میں پھنس کر نکل نہیں سکتے
کوئی مکڑی کا جال ہے دنیا

خلدِ عقبیٰ ہے اُس کا مستقبل
جس کا ماضی نہ حال ہے دنیا

آئنہ ہے مثال دنیا کی
آئنے کی مثال ہے دنیا

چند لمحوں کی‘ ساعتوں کی نہیں
کاہشِ ماہ و سال ہے دنیا

ہم یونہی شعلہ زن نہیں پھرتے
باعثِ اشتعال ہے دنیا

کون ہے جو کہ مطمئن ہے فصیحؔ
کیا ترے حسبِ حال ہے دنیا
 

Rrahi

محفلین
واہ فصیح بھائی کیا ہی خوب کلام ہے ، جتنی بار پڑھا ہے اتنا ہی زیادہ لطف آیا ۔
 
Top