میرا جی غزل - جیون جیوتی جاگ رہی ھے چھوڑ بہانے ‘ چھوڑ بہانے ( میرا جی)

جیون جیوتی جاگ رہی ھے چھوڑ بہانے ‘ چھوڑ بہانے
تن من دھن کی بھینٹ چھڑھا دے کیوں سپنوں کے تانے بانے

آئے کون تجھے بہلانے ، پہنچے کون تجھے سمجھانے
پھر پایا ھے پریم سدھانے ، الجھایا ھے پریم کتھا نے

اک گھمسان کا رن ھے دنیا‘ جاگ سپاہی
اٹھ کر اک دو ہاتھ دکھا دے ‘ دشمن بھی جوہر پہچانے

آنکھیں کھجول کر دیکھ جگت کو رنگ رنگ کی نیاری باتیں
ایک ہی چاند مگر آتا ھے تیری راتوں کو چمکانے

نا امیدی کے آکاش پہ چمکا ھے آشا کا ستارہ
مندر میں اک دیوداسی سج کر آئی ناچ دکھانے

ساغر الٹے مینا ٹوٹی میخواروں کی سنگت چھوٹی
ڈھونڈنا اب بیکار ھے تیرا خالی ھیں سارے میخانے

اس کے دامن میں سو لہریں ‘ آئیں جھکولے ‘ جائیں جھکولے
ہاں کہہ کر پھر جائیں پل میں ‘ کوئی مانے کوئی نہ مانے

دیکھ کہ ندی اب گدلی ھے ، جاگ کہ دنیا ہی بدلی ھے
موج کی راہ سے ناؤ ہٹا لے ، آئے ھیں تیرے محل کو ڈھانے

پریم کا ساتھ ھے دکھ کا دارو کیسا سکھ ھو پاس نہیں تو
آنے لگی گیسو کی خوشبو ، پیتا ھوں رس کے پیمانے

مانا دکھ میں کھویا ہوا ہوں ، تم سمجھے ھو سویا ھوا ھوں
دھرتی کو آکاش بنا دوں ، آئے ھو تم کس کو جگانے

میرا جی
 
Top