غزل - جیسے ہی بندھی سونے کی زنجیر گدھوں سے - مشکور حسین یاد

ب وقوف

محفلین
جیسے ہی بندھی سونے کی زنجیر گدھوں سے
ہونے لگا ہر شخص بغل گیر گدھوں سے
مت پوچھیے کیا کیف کا عالم ہوا طاری
وابستہ ہوئی اپنی جو تقدیر گدھوں سے
یہ حسن عقیدت بھی تو ہے دید کے قابل
ہم لیتے ہیں ہر خواب کی تعبیر گدھوں سے
کیا ہوگیا غیرت کو، حمیت کو ہماری
ہم پوچھتے پھرتے ہیں یہ تفسیر گدھوں سے
ہو دُم سے لٹکنے کی ہمیں خاص اجازت
بس چاہتے ہیں اتنی سی توقیر گدھوں سے
تیری ہی رعایا ہیں، یہ تیرے ہی نمک خوار
اتنا نہ بدک اے فلک پیر گدھوں سے

از مشکور حسین یاد
 

محمد وارث

لائبریرین
جیسے ہی بندھی سونے کی زنجیر گدھوں سے
ہونے لگا ہر شخص بغل گیر گدھوں سے

مت پوچھیے کیا کیف کا عالم ہوا طاری
وابستہ ہوئی اپنی جو تقدیر گدھوں سے

یہ حسنِ عقیدت بھی تو ہے دید کے قابل
ہم لیتے ہیں ہر خواب کی تعبیر گدھوں سے

تیری ہی رعایا ہیں، یہ تیرے ہی نمک خوار
اتنا نہ بدک اے فلکِ پیر گدھوں سے

لا جواب!
 

ش زاد

محفلین
جیسے ہی بندھی سونے کی زنجیر گدھوں سے
ہونے لگا ہر شخص بغل گیر گدھوں سے
مت پوچھیے کیا کیف کا عالم ہوا طاری
وابستہ ہوئی اپنی جو تقدیر گدھوں سے
یہ حسن عقیدت بھی تو ہے دید کے قابل
ہم لیتے ہیں ہر خواب کی تعبیر گدھوں سے
کیا ہوگیا غیرت کو، حمیت کو ہماری
ہم پوچھتے پھرتے ہیں یہ تفسیر گدھوں سے
ہو دُم سے لٹکنے کی ہمیں خاص اجازت
بس چاہتے ہیں اتنی سی توقیر گدھوں سے
تیری ہی رعایا ہیں، یہ تیرے ہی نمک خوار
اتنا نہ بدک اے فلک پیر گدھوں سے

از مشکور حسین یاد
اچھا انتخاب ہے بہت شکریہ صاحب
 
Top