غزل: تمہارا ہو تو گیا تھا، میں تم پہ مر نہ سکا

عزیزان من، آداب!
ایک غزل آپ سب کی بصارتوں کی نذر۔ امید ہے احباب اپنی قیمتی آراء سے نوازیں گے۔

دعاگو،
راحلؔ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تمہارا ہو تو گیا تھا، میں تم پہ مر نہ سکا
بہت ملال ہے یہ معجزہ میں کر نہ سکا

ہے عشق روگ، کہا تھا! مگر یہ دل مورکھ
غمِ فراق کے اندیشے سے بھی ڈر نہ سکا

مزاجِ ناز پہ بھاری رہی طوالتِ شب
ادھر یہ دل، جو دمِ صبح تک بھی بھر نہ سکا!

ہلا گیا تھا غمِ ہجر زلزلے کی طرح
تمہاری یاد کا مندر مگر بکھر نہ سکا

مرے ہی دم سے فروزاں تھا حسن، میرے بعد
سنورتا روز ہے وہ، پر کبھی نکھر نہ سکا!

سزائے ترکِ تعلق بہت ہی سخت ملی
دوبارہ میں کہ بنا خود کو معتبر نہ سکا

تمہارے بعد بھی چہرے کئی نظر میں رہے
تمہارے بعد کوئی دل میں پھر اتر نہ سکا!

عطاؤں میں تو کبھی کچھ کمی نہ کی رب نے
ہمیں حریص تھے، کاسہ ہمارا بھر نہ سکا!

بِنا میں جس کی رکھے تھے کبھی بہت سے خواب
اسی مکان کو راحلؔ بنا میں گھر نہ سکا!
 
محترم محمد احسن سمیع صاحب !
اِس قدر شاندار غزل ہے کہ ہر شعر نے بے ساختہ داد دینے پر مجبور کردیا ۔آپ نے ردیف کو تو
خوب نبھایا ہی، قوافی میں جو لفظ بھی لائے ہیں اُس کو وہ درجہ اور مقام عطا کردیاکہ شاید ہی اب
اُسے یہ رتبہ کوئی اور دے سکے۔ماشاء اللہ ،سبحان اللہ ، آفرین،مرحبا۔اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے
خیر دے ،یہ غزل پڑھکر دل شاد ہوگیا:
تمہارا ہو تو گیا تھا، میں تم پہ مر نہ سکا
بہت ملال ہے یہ معجزہ میں کر نہ سکا​
اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ!
 
محترم محمد احسن سمیع صاحب !
اِس قدر شاندار غزل ہے کہ ہر شعر نے بے ساختہ داد دینے پر مجبور کردیا ۔آپ نے ردیف کو تو
خوب نبھایا ہی، قوافی میں جو لفظ بھی لائے ہیں اُس کو وہ درجہ اور مقام عطا کردیاکہ شاید ہی اب
اُسے یہ رتبہ کوئی اور دے سکے۔ماشاء اللہ ،سبحان اللہ ، آفرین،مرحبا۔اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے
خیر دے ،یہ غزل پڑھکر دل شاد ہوگیا:
تمہارا ہو تو گیا تھا، میں تم پہ مر نہ سکا
بہت ملال ہے یہ معجزہ میں کر نہ سکا​
اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ!
بہت شکریہ شکیل صاحب. آپ کے فراخدلانہ الفاظ یقینا میری حیثیت سے بہت بڑھ کر ہیں جن کے لئے میں سراپا سپاس ہوں. جزاک اللہ.

دعاگو،
راحل.
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ! بہت خوب ! اچھی غزل ہے راحل بھائی !

عطاؤں میں تو کبھی کچھ کمی نہ کی رب نے
ہمیں حریص تھے ، کاسہ ہمارا بھر نہ سکا

بہت خوب! اچھا کہا ہے ۔ اللہ خوش رکھے آپ کو۔

مطلع کو ایک نظر پھر دیکھ لیجئے گا ۔ معنوی طور پر کچھ ٹھیک نہیں لگ رہا ۔ آپ کی مزیدتوجہ چاہتا ہے ۔
 
آخری تدوین:
واہ! بہت خوب ! اچھی غزل ہے راحل بھائی !

عطاؤں میں تو کبھی کچھ کمی نہ کی رب نے
ہمیں حریص تھے ، کاسہ ہمارا بھر نہ سکا

بہت خوب! اچھا کہا ہے ۔ اللہ خوش رکھے آپ کو۔

مطلع کو ایک نظر پھر دیکھ لیجئے گا ۔ معنوی طور پر کچھ ٹھیک نہیں لگا رہا ۔ آپ کی مزیدتوجہ چاہتا ہے ۔
بہت شکریہ ظہیر بھائی، جزاک اللہ. آپ کی جانب سے حوصلہ افزائی میرے لئے بہت معنی رکھتی ہے.

مطلع کی بابت آپ کے مشورے پر ضرور عمل کرنے کی کوشش کروں گا، فوری طور پر اگر نہ بھی کرسکا. دراصل آج کل طبیعت شعر گوئی پر مائل نہیں ہورہی، یہ غزل بھی کچھ ماہ پرانی ہے.

دعاگو،
راحل.
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت شکریہ ظہیر بھائی، جزاک اللہ. آپ کی جانب سے حوصلہ افزائی میرے لئے بہت معنی رکھتی ہے.

مطلع کی بابت آپ کے مشورے پر ضرور عمل کرنے کی کوشش کروں گا، فوری طور پر اگر نہ بھی کرسکا. دراصل آج کل طبیعت شعر گوئی پر مائل نہیں ہورہی، یہ غزل بھی کچھ ماہ پرانی ہے.
دعاگو،
راحل.
کوئی بات نہیں راحل بھائی ۔ نظر ثانی کا عمل تو چلتا ہی رہتا ہے ۔ صرف اس طرف اشارہ کرنا چاہ رہا تھا کہ مطلع میں محبوب سے خطاب ہے ۔ محبوب کے عشق میں مرجانا اور فنا ہوجانا تو فطری بات ہے یعنی ایک طرح سے یہ تو عشق کا معیا ر ہے ۔ اس لئے اسے معجزہ کہنا معنوی طور پر ٹھیک نہیں کہ معجزہ تو عام اور فطرت سے بالا تر کسی چیز کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔ یہاں "کمال" زیادہ برمحل ہوگا ۔

غزل اچھی ہے ۔ غزل کے روایتی مضامین اور تلازمات موجود ہیں ۔ بہت داد آپ کے لئے!
 
کوئی بات نہیں راحل بھائی ۔ نظر ثانی کا عمل تو چلتا ہی رہتا ہے ۔ صرف اس طرف اشارہ کرنا چاہ رہا تھا کہ مطلع میں محبوب سے خطاب ہے ۔ محبوب کے عشق میں مرجانا اور فنا ہوجانا تو فطری بات ہے یعنی ایک طرح سے یہ تو عشق کا معیا ر ہے ۔ اس لئے اسے معجزہ کہنا معنوی طور پر ٹھیک نہیں کہ معجزہ تو عام اور فطرت سے بالا تر کسی چیز کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔ یہاں "کمال" زیادہ برمحل ہوگا ۔

غزل اچھی ہے ۔ غزل کے روایتی مضامین اور تلازمات موجود ہیں ۔ بہت داد آپ کے لئے!
جزاک اللہ :)
 
Top