غزل - ترے شہر میں یہ کمال ھونا تھا ھو گیا (احمد فرید)

ترے شہر میں یہ کمال ھونا تھا ھو گیا
میرا دل غموں سے نڈھال ھونا تھا ھو گیا
کسی مصلحت کو عروج ملنا تھا مل گیا
کوئی عشق رو بہ زوال ھونا تھا ھو گیا
کوئی درد ملنا تھا مل چکا ھے جو دیر سے
کوئی چہرہ خواب و خیال ھونا تھا ھو گیا
تیرے وصل میں وہ جو لمحے کٹنے تھے کٹ گئے
وہ جو غم سے رشتہ بحال ھونا تھا ھو گیا
مجھے چھوڑ کر جانے والے کے ہجر میں
مرا لمحہ لمحہ محال ھونا تھا ھو گیا
تو جواب دے کہ نہ دے اب اے میرے خوبرو
ترے روبرو جو سوال ھونا تھا ھو گیا
چلو احمد اب نئے موسموں سے ملیں جلیں
گئ رت کا جتنا ملال ھونا تھا ھو گیا
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت خوب!

ایک عرض یہ ہے کہ غزل کے اشعار کے درمیان ایک سطر چھوڑ دیا کیجے۔ پڑھنے میں کچھ سہولت ہوجاتی ہے۔
 
Top