دشمن کا نبھاتے ہوئے کردار مرے یار
جو جاں سے گئے سب تھے اداکار مرے یار

سمجھو نہ حریفوں کےمقابل ہی فقط تم
اپنی بھی صفوں سے ہوں خبردار مرے یار

الزام سے جرگے میں بری کیوں نہ میں ہوتا
دوچار قبیلوں کے ہیں سردار مرے یار

مانوں میں بھلا کیسے یہ تقسیم وطن کی
اُس پار اقارب ہیں تو اِس پار مرے یار

خوشبو سے مہکتی تھی سخن کی کبھی شامیں
اب گیت نہ غزلیں نہ صدا کار مرے یار

پردیس کی روزی نے سحرؔ چھین لیے ہیں
میلاد وہ سب عید کے تہوار مرے یار
 
آخری تدوین:
السلام علیکم ورحمتہ اللہ
محترم الف عین، محترم شاہد شاہ نواز، محترم خلیل الرحمن، محترم سید عاطف علی اور محفل میں موجود دیگر اساتذہ سے بھی اصلاح کی درخواست ہے۔
 
دشمن کا نبھاتے ہوئے کردار مرے یار
جو جاں سے گئے سب تھے اداکار مرے یار

سمجھو نہ مقابل مجھے دشمن کے فقط تم
اپنی بھی صفوں سے ہوں خبردار مرے یار

الزام سے جرگے میں بری کیوں نہ میں ہوتا
دوچار قبیلوں کے ہیں سردار مرے یار

تقسیم وطن کی یہ بھلا کیسے میں مانوں
اُس پار اقارب ہیں تو اِس پار مرے یار

خوشبو سے سخن کی تھی مہکتی کبھی شامیں
اب گیت نہ غزلیں نہ صدا کار مرے یار

پردیس کی روزی نے سحرؔ چھین لیے ہیں
میلاد وہ سب عید کے تہوار مرے یار
خوبصورت غزل ماشاءاللہ
 

الف عین

لائبریرین
بس آخری مصرعہ پسند نہیں ایا۔ میلاد؟ اس کے آگے پیچھے کوئی تفصیل نہیں۔ اگر میلاد النبی کو تہوار کہا جا رہا ہے رو وہ سب عیدوں میں شامل نہیں! کسی اور تہوار کا نام لیں بجائے 'سب' کے۔
 
بس آخری مصرعہ پسند نہیں ایا۔ میلاد؟ اس کے آگے پیچھے کوئی تفصیل نہیں۔ اگر میلاد النبی کو تہوار کہا جا رہا ہے رو وہ سب عیدوں میں شامل نہیں! کسی اور تہوار کا نام لیں بجائے 'سب' کے۔
بہت بہت شکریہ سر سلامت رہیں۔
 
Top