غزل براہ اصلاح : ہر نئے دن کی شروعات سے ڈر لگتا ہے

السلام علیکم
سر الف عین و دیگر اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے۔

افاعیل : فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن

ہر نئے دن کی شروعات سے ڈر لگتا ہے
آج کل کے برے حالات سے ڈر لگتا ہے

جرم تسلیم نہ کر بیٹھوں ، کیا ہی جو نہ ہو
تیرے الزامی سوالات سے ڈر لگتا ہے

بیچ رستے تو کہیں چھوڑ نہ جائے مجھ کو
جانِ جاناں تری اس بات سے ڈر لگتا ہے

مجھ سے خود دار بھلا بیٹھیں نہ خود داری کو
حاکمِ شہر کی خیرات سے ڈر لگتا ہے

خواب بوتے ہی مری آنکھیں برس پڑتی ہیں
وقت بے وقت کی برسات سے ڈر لگتا ہے

پھر کوئی دھوکہ نہ دے جائے محبت میں ہمیں
نئے لوگوں کی ملاقات سے ڈر لگتا ہے

خود کشی کر کے نہ مر جائیں کہیں ہم عمران
ہم کو اپنے ہی خیالات سے ڈر لگتا ہے

شکریہ
 
آخری تدوین:
السلام علیکم
سر الف عین و دیگر اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے۔

افاعیل : فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن

ہر نئے دن کی شروعات سے ڈر لگتا ہے
آج کل کے برے حالات سے ڈر لگتا ہے

جرم تسلیم نہ کر بیٹھوں ، کیا ہی جو نہیں
تیرے الزامی سوالات سے ڈر لگتا ہے

بیچ رستے تو کہیں چھوڑ نہ جائے مجھ کو
جانِ جاناں تری اس بات سے ڈر لگتا ہے

مجھ سے خود دار بھلا بیٹھیں نہ خود داری کو
حاکمِ شہر کی خیرات سے ڈر لگتا ہے

خواب بوتے ہی مری آنکھیں برس پڑتی ہیں
وقت بے وقت کی برسات سے ڈر لگتا ہے

پھر کوئی دھوکہ نہ دے جائے محبت میں ہمیں
نئے لوگوں کی ملاقات سے ڈر لگتا ہے

خود کشی کر کے نہ مر جائیں کہیں ہم عمران
ہم کو اپنے ہی خیالات سے ڈر لگتا ہے

شکریہ
بہت خوبصورت غزل۔ داد قبول فرمائیے
 
مکرمی عمران صاحب، آداب!

ماشاءاللہ اچھی غزل ہے. ایک دو نکات کی جانب توجہ دلانا مناسب سمجھتا ہوں، وہ دیکھ لیجئے.

جرم تسلیم نہ کر بیٹھوں ، کیا ہی جو نہ ہو
تیرے الزامی سوالات سے ڈر لگتا ہے
پہلے مصرعے کی بندش اتنی چست معلوم نہیں ہوتی. ذرا الفاظ کی ترتیب بدل کردیکھئے کچھ اس طرز پر کہ "جرم جو کبھی کیا ہی" والی بات مصرعے کی ابتداء میں ہو.

بیچ رستے تو کہیں چھوڑ نہ جائے مجھ کو
جانِ جاناں تری اس بات سے ڈر لگتا ہے
دوسرے مصرعے میں "تری اس بات" والے فقرے سے کچھ اچھا تاثر نہیں ابھر رہا، گویا یہ محبوب کی کوئی دائمی عادت ہو. علاوہ ازیں "جان جانان" بھی غیرضروری کھینچ تان معلوم ہوتی ہے. تھوڑا بدل کر دیکھئے، مثلا
جانِ جاں بس اسی اک بات سے ڈر لگتا ہے
یا
جان جاں مجھ کو بس اس بات... الخ

خواب بوتے ہی مری آنکھیں برس پڑتی ہیں
وقت بے وقت کی برسات سے ڈر لگتا ہے
"خواب ہوتے ہی..." مجھے کچھ عجیب سا لگا. خواب، بالذات، یا تو آتا ہے یا دیکھا جاتا ہے. کسی شخص یا شے کا خواب "ہوجانا" تو ایک بالکل مختلف محاورہ ہے، جس کا یہاں محل نہیں.

پھر کوئی دھوکہ نہ دے جائے محبت میں ہمیں
نئے لوگوں کی ملاقات سے ڈر لگتا ہے
دوسرے مصرعے میں کچھ الجھاؤ ہے. نئے لوگوں کی آپس میں ملاقات یا آپ سے؟ "نئے لوگوں کی ملاقات" سے کچھ ایسا ہی الجھا ہوا تاثر ابھرتا ہے. میری ناچیز رائے میں یہاں "نئے لوگوں سے ملاقات... الخ" مفہوم کی ادائیگی کے اعتبار سے زیادہ مناسب رہے گا، گو اس طرح "سے" کی تکرار شاید قابل گرفت ہو!

خود کشی کر کے نہ مر جائیں کہیں ہم عمران
ہم کو اپنے ہی خیالات سے ڈر لگتا ہے
پہلے مصرعے پر نظر ثانی کر لیجئے. یہاں خود کشی کے تذکرے کے بعد "مرجائیں" اضافی اور غیر ضروری محسوس ہوتا ہے. خودکشی تو کرتا ہی انسان مرنے کے لئے ہے. "وہ خود کشی کرلے گا" میرے خیال میں زیادہ فصیح ہے بہ نسبت "وہ خودکشی کرکے مر جائے گا" کے.

دعاگو،
راحل.
 

الف عین

لائبریرین
راحل سے متفق ہوں، کوئی مزید بات صرف یہ کہ
بیچ رستے تو کہیں چھوڑ نہ جائے مجھ کو
بیچ رستے عوامی محاورہ ہے، بیچ راستے میں درست اردو ہے۔ یا 'بیچ رہ میں' استعمال کیا جائے
 
مکرمی عمران صاحب، آداب!

ماشاءاللہ اچھی غزل ہے. ایک دو نکات کی جانب توجہ دلانا مناسب سمجھتا ہوں، وہ دیکھ لیجئے.


پہلے مصرعے کی بندش اتنی چست معلوم نہیں ہوتی. ذرا الفاظ کی ترتیب بدل کردیکھئے کچھ اس طرز پر کہ "جرم جو کبھی کیا ہی" والی بات مصرعے کی ابتداء میں ہو.


دوسرے مصرعے میں "تری اس بات" والے فقرے سے کچھ اچھا تاثر نہیں ابھر رہا، گویا یہ محبوب کی کوئی دائمی عادت ہو. علاوہ ازیں "جان جانان" بھی غیرضروری کھینچ تان معلوم ہوتی ہے. تھوڑا بدل کر دیکھئے، مثلا
جانِ جاں بس اسی اک بات سے ڈر لگتا ہے
یا
جان جاں مجھ کو بس اس بات... الخ


"خواب ہوتے ہی..." مجھے کچھ عجیب سا لگا. خواب، بالذات، یا تو آتا ہے یا دیکھا جاتا ہے. کسی شخص یا شے کا خواب "ہوجانا" تو ایک بالکل مختلف محاورہ ہے، جس کا یہاں محل نہیں.


دوسرے مصرعے میں کچھ الجھاؤ ہے. نئے لوگوں کی آپس میں ملاقات یا آپ سے؟ "نئے لوگوں کی ملاقات" سے کچھ ایسا ہی الجھا ہوا تاثر ابھرتا ہے. میری ناچیز رائے میں یہاں "نئے لوگوں سے ملاقات... الخ" مفہوم کی ادائیگی کے اعتبار سے زیادہ مناسب رہے گا، گو اس طرح "سے" کی تکرار شاید قابل گرفت ہو!


پہلے مصرعے پر نظر ثانی کر لیجئے. یہاں خود کشی کے تذکرے کے بعد "مرجائیں" اضافی اور غیر ضروری محسوس ہوتا ہے. خودکشی تو کرتا ہی انسان مرنے کے لئے ہے. "وہ خود کشی کرلے گا" میرے خیال میں زیادہ فصیح ہے بہ نسبت "وہ خودکشی کرکے مر جائے گا" کے.

دعاگو،
راحل.

بہت شکریہ برادرم آپ نے بہت اچھے نکتے اٹھائے۔۔۔
 
راحل سے متفق ہوں، کوئی مزید بات صرف یہ کہ
بیچ رستے تو کہیں چھوڑ نہ جائے مجھ کو
بیچ رستے عوامی محاورہ ہے، بیچ راستے میں درست اردو ہے۔ یا 'بیچ رہ میں' استعمال کیا جائے
بہت شکریہ محترم ، اسی مزید بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔۔۔
 
Top