غزل برائے اِصلاح

شہنواز نور

محفلین
السلام علیکم ۔۔محفلین ایک غزل پیش ہے اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے ۔۔............. کیا اس غزل کو مسلسل غزل کہا جا سکتا ہے? ????? ۔ شکرگزار رہوں گا ۔۔۔۔

گلابی شام ہے کاغذ قلم ہے
خیالِ یار ہے محبوبِ غم ہے
محبت میں شکایت لازمی ہے
چلے آؤ تمہیں میری قسم ہے
فقط میں جسم ہوں اور جان تم ہو
تمھارے دم سے میرے دم میں دم ہے
مرے دل پر تم اپنا ہاتھ رکھ دو
مرے بچنے کی اب امید کم ہے
کبھی اے کاش آ کر پوچھ لیتے
سبب کیا ہے جو میری آنکھ نم ہے
سفر میں ساتھ جب ہوتے تھے تم تو
یہ لگتا تھا کہ منزل دو قدم ہے
دوا دو تم لگا کر زخم دل پر
عجب چارہ گری ہے کیا ستم ہے
جلا کر دل کیا جب تجربہ تب
لکھا میں نے صنم آخر صنم ہے
بھرا ہے نور چاہت کا جو دل میں
تمھاری ہی نوازش ہے کرم ہے
 
Top