غزل برائے اصلاح

سحرش سحر

محفلین
غزل برائے اصلاح
نکل گئے آگے وہ ہمسفر میرے سبھی سارے
خواب منزل سراب ہیں 'میرے۔۔۔۔ سبھی سارے
برا ہو اس مصیبت کااکیلا کر گئی مجھ کو
بہت مصروف رہتے ہیں اب مرے پیارے سبھی سارے
میرے ظرف سے بڑھ کر عنایت تو نےکی موَلٰی
اب معاف کر دے تو گلے میرے سبھی سارے
نفس کے آگے کچھ نظر آتا نہیں تجھ کو
ہیں چہا ر سو قدرت کے' اشارے سبھی سارے
بنا کے دیوانہ ...بیگا نہ کر دیا خود سے
اے غم دوراں! پیارےترےجلوے سبھی سارے
سحر نو مید نہ ہونا ....کہ شاید اب اجالے ہوں
رفتہ رفتہ چھپ گئےتارے ۔۔۔۔۔۔ سبھی سارے
سحرش سحر
 
آخری تدوین:
Top