غزل برائے اصلاح

زخمی پھولوں کو گلدان میں سجا رکھا ہے
پاؤں کانٹوں پہ منزل پہ نگاہ رکھا ہے
سر سے پاؤں تک زخمی ہے بدن اسکا
پھر بھی چہرے پہ تبسم کو سجا رکھا ہے
آبلاپائی سے تھکتے نہیں ہے پاؤںمیرے
میں نے منزل کے نگاہوں میں بسا رکھا ہے
اپنے احساس کو لفظوں کی اڑا کر چادر
میں نے ہر درد کو دنیا سے چھپا رکھا ہے
اک چاند ہی کیو ں کرتا ہے کمی پوری اسکی
اتنے تاروں نے بھی تو آسمان کو سجا رکھا ہے
تکیہ کرتی بھی منزہ تو ،توُ کس پر کرتی
ترے ہر رشتہ نے تجھے خود سے جدا رکھا ہے
 
سب سے پہلے آپ کو محفل میں خوش آمدید!
بظاہر لگتا ہے کہ تمام مصرعے ایک وزن میں نہیں ہیں۔ باقی اساتذہ بہتر جانیں!
 
سب سے پہلے آپ کو محفل میں خوش آمدید!
بظاہر لگتا ہے کہ تمام مصرعے ایک وزن میں نہیں ہیں۔ باقی اساتذہ بہتر جانیں!
السلام وعلیکم ۔۔۔شکریہ!!!!! جی مجھے بھی ایسا ہی لگتا ہے کہ میں اوزان میں کہیں گڑبڑ کررہی ہوں ۔اور میں چاہتی ہوں کہ اس کے لئے مجھے رہنمائی حاصل ہو۔۔
 

الف عین

لائبریرین
کچھ الفاظ کی نشست یا الفاظ بدلنے سے وزن میں آ سکتی ہے غزل۔ خیالات اچھے ہیں ماشاٰ اللہ۔
وزن ہے
فاعلاتن فَ عِ لاتن فَعِلاتن فعلن
جو الفاظ خارج ہیں، ان کی نشان دہی کر رہا ہوں
زخمی پھولوں کو گلدان میں سجا رکھا ہے
(پھولوں کو بھی‘ وزن میں درست آتا ہے۔
گلدان کی جگہ ’گلداں‘ وزن میں تا ہے لیکن اچھا نہیں لگتا۔

پاؤں کانٹوں پہ منزل پہ نگاہ رکھا ہے
÷÷نگاہ کی ’ہ‘ قافئے میں نہیں گرائی جا سکتی۔ یہ غلط قافیہ ہے۔

سر سے پاؤں تک زخمی ہے بدن اسکا
۔یہ خارج البحر ہے، مصرع کے آخرمیں بھی محض ’اس کا‘ نہیں، ’اس کا مگر‘ وزن میں آتا ہے۔
پھر بھی چہرے پہ تبسم کو سجا رکھا ہے
÷مکمل درست

آبلاپائی سے تھکتے نہیں ہے پاؤںمیرے
میں نے منزل کے نگاہوں میں بسا رکھا ہے
÷÷آبلہ پائی سے پاؤں تھکتے ہیں؟ اگر ہوں بھی تو ’ہے‘ نہیں، جمع کی وجہ سے ’ہیں‘ آنا چاہیے۔ دوسرے مصرع میں ’کے‘ کی جگہ ’کو‘ آنا چاہیے نا!!!

اپنے احساس کو لفظوں کی اڑا کر چادر
میں نے ہر درد کو دنیا سے چھپا رکھا ہے
÷÷÷مکمل درست

اک چاند ہی کیو ں کرتا ہے کمی پوری اسکی
اتنے تاروں نے بھی تو آسمان کو سجا رکھا ہے
۔۔یہ مکمل شعر وزن میں نہیں۔

تکیہ کرتی بھی منزہ تو ،توُ کس پر کرتی
ترے ہر رشتہ نے تجھے خود سے جدا رکھا ہے
÷÷÷یوں درست ہو گا۔
تکیہ کرتی بھی منزہ تو وہ توُ کس پر کرتی
تیرے رشتے نے تجھے خود سے جدا رکھا ہے
 
کچھ الفاظ کی نشست یا الفاظ بدلنے سے وزن میں آ سکتی ہے غزل۔ خیالات اچھے ہیں ماشاٰ اللہ۔
وزن ہے
فاعلاتن فَ عِ لاتن فَعِلاتن فعلن
جو الفاظ خارج ہیں، ان کی نشان دہی کر رہا ہوں
زخمی پھولوں کو گلدان میں سجا رکھا ہے
(پھولوں کو بھی‘ وزن میں درست آتا ہے۔
گلدان کی جگہ ’گلداں‘ وزن میں تا ہے لیکن اچھا نہیں لگتا۔

پاؤں کانٹوں پہ منزل پہ نگاہ رکھا ہے
÷÷نگاہ کی ’ہ‘ قافئے میں نہیں گرائی جا سکتی۔ یہ غلط قافیہ ہے۔

سر سے پاؤں تک زخمی ہے بدن اسکا
۔یہ خارج البحر ہے، مصرع کے آخرمیں بھی محض ’اس کا‘ نہیں، ’اس کا مگر‘ وزن میں آتا ہے۔
پھر بھی چہرے پہ تبسم کو سجا رکھا ہے
÷مکمل درست

آبلاپائی سے تھکتے نہیں ہے پاؤںمیرے
میں نے منزل کے نگاہوں میں بسا رکھا ہے
÷÷آبلہ پائی سے پاؤں تھکتے ہیں؟ اگر ہوں بھی تو ’ہے‘ نہیں، جمع کی وجہ سے ’ہیں‘ آنا چاہیے۔ دوسرے مصرع میں ’کے‘ کی جگہ ’کو‘ آنا چاہیے نا!!!

اپنے احساس کو لفظوں کی اڑا کر چادر
میں نے ہر درد کو دنیا سے چھپا رکھا ہے
÷÷÷مکمل درست

اک چاند ہی کیو ں کرتا ہے کمی پوری اسکی
اتنے تاروں نے بھی تو آسمان کو سجا رکھا ہے
۔۔یہ مکمل شعر وزن میں نہیں۔

تکیہ کرتی بھی منزہ تو ،توُ کس پر کرتی
ترے ہر رشتہ نے تجھے خود سے جدا رکھا ہے
÷÷÷یوں درست ہو گا۔
تکیہ کرتی بھی منزہ تو وہ توُ کس پر کرتی
تیرے رشتے نے تجھے خود سے جدا رکھا ہے
بہت بہت شکریہ سر آپ نے بہت ہی خلوص کے ساتھ میری رہنمائی کی ہے میں ممنوں و مشکور ہوں۔۔۔جلدی ہی اصلاح شدہ غزل آپ کی خدمت میں پیش کرونگی انشاء اللہ۔۔
 
Top