غزل برائے اصلاح

شہنواز نور

محفلین
السلام علیکم ۔۔۔۔۔ احباب مصروفیت کی وجہ سے بہت دن بعد حاضر ہوا ہوں ۔۔۔۔۔ ایک نئی غزل پیش ہے اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے ۔۔۔۔ سپاس گزار رہوں گا ۔۔
 

شہنواز نور

محفلین
غزل
ذہن کو ایماں سے خالی کرو نماز پڑھو
عبادتیں بھی خیالی کرو نماز پڑھو
حرام خوری کی دولت سے باز آ جائو
کمائی آپ حلالی کرو نماز پڑھو
کرو نہ ظرف کا سودا رہو صداقت پر
بس ایک کام مثالی کرو نماز پڑھو
شجر بہت ہیں جہاں میں ابھی بلندی پر
خم اب غرور کی ڈالی کرو نماز پڑھو
نماز حق ہے برائی کو مار دیتی ہے
خودی سے خود کو سوالی کرو نماز پڑھو
جھکاؤ سر تو ہو سجدہ حسؓین کے جیسا
ازاں کرو تو بلؓالی کرو نماز پڑھو
سنو یہ نور کو تم لوگ گالیاں مت دو
زبان آپ نہ کالی کرو نماز پڑھو
 

الف عین

لائبریرین
ھضرت کے بجائے @ لکھنا تھا!!

ذہن کو ایماں سے خالی کرو نماز پڑھو
عبادتیں بھی خیالی کرو نماز پڑھو
÷÷پہلا مصرع بحر سے خارج
اور شعر کا مفہوم؟ نمازیں بھی تو خیالی پڑھی جا سکتی ہیں، کم از کم ایمان سے خالی لوگ تو ایسے ہی پڑھتے ہوں گے!!!

حرام خوری کی دولت سے باز آ جائو
کمائی آپ حلالی کرو نماز پڑھو
۔۔شتر گربہ ہے۔ ’نماز پڑھو‘ کی وجہ سے ساری غزل میں ’تم‘ ضمیریں ہونا چاہیئں۔
ویسے کمائی کا تعلق نماز سے؟

کرو نہ ظرف کا سودا رہو صداقت پر
بس ایک کام مثالی کرو نماز پڑھو
۔۔درست

شجر بہت ہیں جہاں میں ابھی بلندی پر
خم اب غرور کی ڈالی کرو نماز پڑھو
÷÷ٹھیک ہے، ویسے زبردستی کا قافیہ ہے، نکالا جا سکتا ہے شعر۔

نماز حق ہے برائی کو مار دیتی ہے
خودی سے خود کو سوالی کرو نماز پڑھو
÷÷دوسرا مصرع واضح نہیں ہوا۔

جھکاؤ سر تو ہو سجدہ حسؓین کے جیسا
ازاں کرو تو بلؓالی کرو نماز پڑھو
÷÷ویسے تو اذان دی جاتی ہے۔ کی نہیں جاتی، لیکن یہاں شاید چل سکتی ہے۔

سنو یہ نور کو تم لوگ گالیاں مت دو
زبان آپ نہ کالی کرو نماز پڑھو
÷÷اس میں بھی ردیف کا استعمال درست نہیں۔ ’یہ‘ بھی بھرتی کا ہے۔
 

شہنواز نور

محفلین
شکریہ سر میں ممنون ہوں آپ کا ۔۔۔۔ اور جن کمزوریوں کی جانب اشارہ کیا گیا ہے انشاء اللّہ دور کروں گا ۔۔۔۔۔ سلامت رہیں
 
Top