محمد عظیم الدین
محفلین
جناب الف عین اور دیگر اساتذہ اکرام آپ سے اصلاح کی گذارش ہے۔
فاعلاتن مفاعلن فِع
دل کی جو یہ فغاں ہے یاروں
اک بحرِ بے کراں ہے یاروں
خواہشِ دید تو ہے لیکن
فاصلے درمیاں ہے یاروں
آ کے اب پاس منزلوں کے
لمحہ بھی اک گراں ہے یاروں
دردِ دل کو چھپاؤں کیسے
چہرے سے جو عیاں ہے یاروں
پہلے جو تھا قرار ہم میں
قربتیں وہ کہاں ہے یاروں
اجنبی تو ہے اور میں دشمن
ایسا ہی اب گماں ہے یاروں
کب ہمیں تھی عزیز دنیا
اپنا اور ہی جہاں ہے یاروں
کیا کہوں ہر نظر میں اس کی
اک نیا امتحاں ہے یاروں
دشت ہے دل اور آنکھوں میں اب
حسرتِ گلستاں ہے یاروں
رو دیے تھے جسے وہ سن کے
میری ہی داستاں ہے یاروں
فاعلاتن مفاعلن فِع
دل کی جو یہ فغاں ہے یاروں
اک بحرِ بے کراں ہے یاروں
خواہشِ دید تو ہے لیکن
فاصلے درمیاں ہے یاروں
آ کے اب پاس منزلوں کے
لمحہ بھی اک گراں ہے یاروں
دردِ دل کو چھپاؤں کیسے
چہرے سے جو عیاں ہے یاروں
پہلے جو تھا قرار ہم میں
قربتیں وہ کہاں ہے یاروں
اجنبی تو ہے اور میں دشمن
ایسا ہی اب گماں ہے یاروں
کب ہمیں تھی عزیز دنیا
اپنا اور ہی جہاں ہے یاروں
کیا کہوں ہر نظر میں اس کی
اک نیا امتحاں ہے یاروں
دشت ہے دل اور آنکھوں میں اب
حسرتِ گلستاں ہے یاروں
رو دیے تھے جسے وہ سن کے
میری ہی داستاں ہے یاروں