غزل برائے اصلاح

کہانی نا مکمل ہے جسے تشکیل کرنا ہے
ابهی کردار باقی ہیں جنہیں تبدیل کرنا ہے
رقاصہ رقص کرتی ہے مگر آنسو بہاتی ہے
اسے ہر شام اپنا گهنگهرو تبدیل کرنا ہے
محبت بهی ادهوری ہے تخیل بهی ادهورا ہے
ابهی کچه خواب باقی ہیں جنہیں تکمیل کرنا ہے
جنوں کی حد کو جانا ہے وفا ایسی نبهانی ہے
زمانے بهر کے قصوں میں اسے تمثیل کرنا ہے
مجهے تکنے کی خواہش ہے تبهی آیا پہاڑوں پر
تجهے بهی حسب وعدہ تو یہاں تجلیل کرنا ہے
 

الف عین

لائبریرین
کہانی نا مکمل ہے جسے تشکیل کرنا ہے
ابهی کردار باقی ہیں جنہیں تبدیل کرنا ہے
۔÷÷کہانی ’کی تکمیل‘ یا ’تشکیل‘ کی جاتی ہے، محاورے کے حساب سے

رقاصہ رقص کرتی ہے مگر آنسو بہاتی ہے
اسے ہر شام اپنا گهنگهرو تبدیل کرنا ہے
÷÷رقاصہ میں ’ق‘ پر شد ضروری ہے، جب کہ گھنگھرو میں دوسرا گاف ساکن ہونا چاہئے۔

محبت بهی ادهوری ہے تخیل بهی ادهورا ہے
ابهی کچه خواب باقی ہیں جنہیں تکمیل کرنا ہے
÷÷وہی تکمیل کی غلطی۔۔۔۔

جنوں کی حد کو جانا ہے وفا ایسی نبهانی ہے
زمانے بهر کے قصوں میں اسے تمثیل کرنا ہے
مجهے تکنے کی خواہش ہے تبهی آیا پہاڑوں پر
تجهے بهی حسب وعدہ تو یہاں تجلیل کرنا ہے
پوری غزل میں زبان کی رو سے غلطیاں ہیں۔ زمین کی وجہ سے اور زمین کی۔
 
Top