غزل برائے اصلاح

Muhammad Ishfaq

محفلین
غزل برائے اصلاح

مناسب یہ ہوتا کہ تم جان جاتے
کیا ہے حقیقت یہ پہچان جاتے

ذرا بات کو سن جو لیتے ہماری
نہ حالات سے یوں ہی انجان جاتے

اذیت نہ ہوتی ملامت نہ ہوتی
اگر بات ناصح کی تم مان جاتے

نہ ہوتی ندامت تمہیں روز محشر
جو دولت کو دنیا میں کر دان جاتے

سیاحت کی فرصت جو ملتی کبھی تو
مصر ہم بھی جاتے یا جاپان جاتے

ترے ہم خیالوں کی محفل سجی تھی
اگر ہم بھی آتے پریشان جاتے

لطافت کا دامن جو تم تھام لیتے
نہ محفل سے اٹھ کے قدر دان جاتے

حکومت اگر ہوش سے کام لیتی
نہ پھر جان سے یوں ہی انسان جاتے

کہاں ہیں وہ اشفاق اب لوگ سارے
جو ہر پل ہی تجھ پر تھے قربان جاتے

اشفآق چترانوی
 
(کیا ہے حقیقت یہ پہچان جاتے) بھائی اگر کیا،،کرنے کے معانی میں ہو تو پھر سہہ حرفی ہوتا ہے،کیا اگر سوالیہ ہو تو کا کے وزن پر دو حرفی تقطیع ہوتا ہے
 

الف عین

لائبریرین
بہت کچھ تو یاسر کہہ ہی چکے ہیں

مناسب یہ ہوتا کہ تم جان جاتے
کیا ہے حقیقت یہ پہچان جاتے
... مگر کہنا کیا چاہ رہے ہو؟

ذرا بات کو سن جو لیتے ہماری
نہ حالات سے یوں ہی انجان جاتے
کہاں جانے کی بات ہو رہی ہے، اس شعر میں اور دوسرے اشعار میں بھی؟ واضح نہیں

اذیت نہ ہوتی ملامت نہ ہوتی
اگر بات ناصح کی تم مان جاتے
.. درست

نہ ہوتی ندامت تمہیں روز محشر
جو دولت کو دنیا میں کر دان جاتے
.. دان جیسا ہندی لفظ، وہ بھی ایسے شعر میں جس میں سارے فارسی الفاظ ہوں، مناسب نہیں، 'کر دان جاتے' بھی اچھا بیانیہ نہیں

سیاحت کی فرصت جو ملتی کبھی تو
مصر ہم بھی جاتے یا جاپان جاتے
... سیاحت. مصر کے تلفظ غلط ہیں

ترے ہم خیالوں کی محفل سجی تھی
اگر ہم بھی آتے پریشان جاتے
.. درست

لطافت کا دامن جو تم تھام لیتے
نہ محفل سے اٹھ کے قدر دان جاتے
.. قدر پر بات ہو چکی

حکومت اگر ہوش سے کام لیتی
نہ پھر جان سے یوں ہی انسان جاتے
... دوسرا مصرع یوں واضح اور صاف ہو گا
تو پھر جان سے یوں نہ انسان...

کہاں ہیں وہ اشفاق اب لوگ سارے
جو ہر پل ہی تجھ پر تھے قربان جاتے
... لوگ کی بہ نسبت دوست یا یار کہنا بہتر نہیں ہو گا؟
 
Top