غزل برائے اصلاح

امر علوی

محفلین
اب خدا سے تیری خاطر نہیں الجھا جاتا
اب میں تھک جاتا ہوں مجھ سے نہیں جاگا جاتا
ساتویں نسل کے اس عہد میں بس ایک کلک
رشتہ ہو جاتا ہے شجرہ نہیں مانگا جاتا
یوں تو وہ اسم میرے وردِ زباں رہتا ہے
مسئلہ یہ ہے کہ دل پر نہیں لکھا جاتا
شوق اتنا کہ میرے پیشِ نظر رہتا ہے
رعب ایسا ہے کہ مجھ سے نہیں دیکھا جاتا
پاؤں کٹنے پہ امر مجھ کو یہ ادراک ہوا
یوں کسی کاندھے پہ سر نہیں رکھا جاتا
 

الف عین

لائبریرین
اب خدا سے تیری خاطر نہیں الجھا جاتا
اب میں تھک جاتا ہوں مجھ سے نہیں جاگا جاتا
.. دو لختی لگتی ہے، تھکنے کی جگہ سونا ہی بہتر ہو گا۔
تری خاطر، تیری خاطر نہیں
اب میں سو جاتا.....

ساتویں نسل کے اس عہد میں بس ایک کلک
رشتہ ہو جاتا ہے شجرہ نہیں مانگا جاتا
.. آن لائن مٹریمونیل کا ذکر ہے تو 'کلک پر' ہونا تھا

یوں تو وہ اسم میرے وردِ زباں رہتا ہے
مسئلہ یہ ہے کہ دل پر نہیں لکھا جاتا
شوق اتنا کہ میرے پیشِ نظر رہتا ہے
رعب ایسا ہے کہ مجھ سے نہیں دیکھا جاتا
... دونوں درست، مگر 'مرے پیش نطر' میرے مکمل نہیں

پاؤں کٹنے پہ امر مجھ کو یہ ادراک ہوا
یوں کسی کاندھے پہ سر نہیں رکھا جاتا
دوسرا مصرع بحر سے خارج یا کچھ لفظ بھول گئے ہیں
 
Top