الف عین عظیم،یاسر شاہ،خلیل الرحمن ، فلسفی ---------------- فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن -------------- نام تیرا لے رہا ہوں دل مرا بھرتا نہیں یاد کرتا ہوں تجھے بس اور تو کچھ کرتا نہیں ------------------- آج تیری یاد میں میرا ہوا یہ حال ہے دل میں آنسو بہہ رہے ہیں آنکھ سے گرتا نہیں ---------------- یاد رکھے جو تجھے تُو یاد رکھتا ہے اُسے یہ ترا فرمان ہے میں بات یوں کرتا نہیں ------------------ ہو رہا ہے اس جہاں میں جو تجھے منظور ہے بن اجازت سے تمہاری اک پتّہ گرتا نہیں ------------- زندگی اور موت ارشد کی ہے تیرے ہاتھ میں دشمنوں کے ہاتھ سے تو وہ کبھی مرتا نہیں ---------------- یاد رکھے جو تجھے تُو یاد رکھتا ہے اُسے یہ ترا فرمان ہے میں بات یوں کرتا نہیں ہو رہا ہے اس جہاں میں جو تجھے منظور ہے بن اجازت سے تمہاری اک پتّہ گرتا نہیں زندگی اور موت ارشد کی ہے تیرے ہاتھ میں دشمنوں کے ہاتھ سے تو وہ کبھی مرتا نہیں
ارشد بھائی بہت خوب تھوڑی سی اور محنت کریں تخیل کے ساتھ ساتھ الفاظ اور ترتیب میں بھی خوبصورتی لائیں۔ میرے خیال سے دل سے آنسو نہیں بہتے آنکھوں سے آنسو بہتے ہیں۔ اگلے شعر میں آپ جس ذات سے مخاطب ہیں وہ ذات تو ہر کسی کے لئے رحیم ہے کریم ہے۔ تو کو پورا باندھنا عجیب سا ہوتا ہے خوبصورتی تب آتی ہے جب واؤ گرا دی جائے