غزل برائے اصلاح

شہنواز نور

محفلین
السلام علیکم ۔۔۔۔۔ محفلین ایک غزل پیش خدمت ہے اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے ۔۔۔۔۔سپاس گزار رہوں گا ۔۔۔

اب اپنی حد سے آگے ہم بھی بڑھنے جا رہے ہیں

تو کیا ہم زندگی کی جنگ لڑنے جا رہے ہیں

جوانی میں کہاں لایا ہمیں بچپن ہمارا

ہم اپنے ہاتھ سے جگنو پکڑنے جا رہے ہیں

کسی تاجر کو ہم نے دل دیا تھا ۔۔۔آج جانا

اسے کہنا ہمارے بھاؤ بڑھنے جا رہے ہیں

زبانِ حق بھرم رکھنا ہماری دوستی کا

تعلق اب ہمارے بھی بگڑنے جا رہے ہیں

ہمارا فیصلہ آساں نہیں ہم جانتے تھے

مگر ہم آج پھر تم سے بچھڑنے جا رہے ہیں

نکلنا ہے یہاں سے پھر محبت کا جنازہ

اسی تابوت میں ہم کیل جڑنے جا رہے ہیں

ہماری دھڑکنیں ڈر ہے کہیں مت شور کر دیں

انہیں ہم اپنی باہوں میں جکڑنے جا رہے ہیں

بہت پر نور ہیں اس محفلِ محبوب میں ہم

کتابِ حسن کو اب دل سے پڑھنے جا رہے ہیں

شہنواز نور
 

شہنواز نور

محفلین
حضرت مطلع اور کچھ اشعار پھر سے کہنے کی کوشش کی ہے ۔۔۔۔۔ کیا درست ہے ۔۔۔۔۔اصلاح کی گزارش ہے ۔۔۔۔
قدم دشمن کے میداں سے سکڑنے جا رہے ہیں
تو کیا ہم زندگی کی جنگ لڑنے جا رہے ہیں

تری یادوں سے مل کر دل مرا کہنے لگا ہے
سلے زخموں کے دھاگے پھر ادھڑنے جا رہے ہیں

وہ بد قسمت ہے جس نے بھی تمہارا دل لیا تھا
اسے لینے کے اب دینے بھی پڑنے جا رہے ہیں

ابھی بھی وقت ہے تو لوٹ کر آجا کہ دل میں
بنائے تھے جو تونےگھر اجڑنے جا رہے ہیں

بلندی پر پہنچنے کی ہے جلدی نور ان کو
جنہیں پر بھی نہیں آیا وہ اڑنے جا رہے ہیں
الف عین
 

الف عین

لائبریرین
اب بھی آخری شعر میں اُڑنے قافیہ غلط ہے کہ ڑ سے قبل زبر کی حرکت کا التزام رکھا گیا ہے۔
مطلع میں قدم سکڑنا محاورے کے خلاف ہے
باقی اشعار درست ہیں
 

شہنواز نور

محفلین
سر مطلع اور مقطع اب دیکھ لیں کیا بہتر ہے ۔۔۔۔مہربانی ہوگی

بڑے ضدّی ہیں ہم بھی ضد پہ اڑنے جا رہے ہیں
تو کیا ہم زندگی کی جنگ لڑنے جا رہے ہیں

وہ جس کو دیکھ کر ہم نور بے بس ہو گئے ہیں
اسی تصویر سے اب ہم جھگڑنے جا رہے ہیں
@ الف عین
 
Top