غزل برائے اصلاح

عباس خار

محفلین
الف عین سر! رہنمائی درکار ہے!۔

اک دیوار سی ہے جو گرائی نہیں جاتی
بات کرنے کی ہمت دکھائی نہیں جاتی
پرایا سا رہتا ہے ماحول ہر لمحہ
اب بات سے بات بنائی نہیں جاتی
بڑی غریب سی ہے کہانی میری
مگر اب مجھ سے سنائی نہیں جاتی
کئی صورتیں ہیں آئینۂ سوز میں
ہر صورت ایسے کاغذائی نہیں جاتی
خارؔ شکوے تو مجھے بھی ہیں ہزار
مگر اب مجھ سے دشمنی نبھائی نہیں جاتی
 
Top