غزل برائے اصلاح : ہمیں تیری محبت کی ادائیں مار دیتی ہیں

÷مجھے لگتا ہے کہ آپ کو مطلع ہی دوسرا کہنا پڑے گا ۔ چہرے کے تاثرات کو خطاؤں سے تعبیر کرنا شاید بہت سے الفاظ کا متقاضی ہے ۔ اس خیال کے لیے الگ سے ایک شعر ہو سکتا ہے ۔
جی عظیم بھائی بہتر ہے، یہ دیکھیے کیسا رہے گا
ہمیں تیری محبت کی سزائیں مار دیتی ہیں
تیرے معصوم چہرے کی ادائیں مار دیتی ہیں
÷واقعی یہ مشکل ہے ۔ دراصل 'ہوائیں' بھرتی کا محسوس ہو رہا تھا اس لیے میں نے ان الفاظ کے استعمال کا مشورہ دیا تھا ۔ اگر کسی طرح 'فضائیں' بھی لے آ جائے تب بھی درست کیا جا سکتا ہے اس شعر کو ۔
اب اس سے زیادہ سکت نہیں ہے بھائی، پاسنگ مارکس ہے دے دیں۔
ہمیں خود پر تو قابو ہے مگر تیرے بدن کی اف
مہک سے یوں معطر یہ فضائیں مار دیتی ہیں
÷ابلاغ کے اعتبار سے کچھ بہتر معلوم ہو رہا ہے ۔ لیکن ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ رشتے نبھانے پر مجبور کون کر رہا ہے ۔ یعنی یہ سزائیں کس طرف سے ملیں ؟ پہلے مصرع کی ایک صورت یہ بھی ذہن میں آ رہی ہے ۔
یوں ٹھیک ہے؟
بھروسہ رشتے ناطوں پر کیا ہم نے مگر پھر بھی
ہمیں رشتے نبھانے کی سزائیں مار دیتی ہیں
÷'جفائیں' بھرتی کا لگ رہا ہے ۔ میرے خیال میں اس شعر کو نکال ہی دیجیے ۔
نکال دیا جناب، اس کے بدلے اس شعر کو دیکھیے ذرا۔
مریضِ دل جو خود بھی ہیں مجھے تجویز کرتے ہیں
ہمیں ایسے طبیبوں کی دوائیں مار دیتی ہیں
÷نہیں بھائی 'صدائیں' فٹ نہیں ہو پا رہا ۔
یہ مناسب ہے؟
رہے دل میں تو اچھا ہے محبت بن کے خاموشی​
مگر ایسی محبت کی رجائیں مار دیتی ہیں
÷یہ بات تو واضح ہو گئی کہ کس جانب سے عطائیں ہیں لیکن کس طرح کی یہ معاملہ ویسا ہی ہے ۔
ٹھیک ہے جی، یہ دیکھیے
انھیں سے پوچھ کر دیکھو یہ محرومی بھی نعمت ہے
جنھیں محبوب کے غم کی بکائیں مار دیتی ہیں
 

عظیم

محفلین
جی عظیم بھائی بہتر ہے، یہ دیکھیے کیسا رہے گا
ہمیں تیری محبت کی سزائیں مار دیتی ہیں
تیرے معصوم چہرے کی ادائیں مار دیتی ہیں

صرف 'محبت کی سزائیں' سے بات نہیں بنتی ۔ جرمِ محبت وغیرہ کی ترکیب لائی جائے تب کچھ معنی پیدا ہوتے ہیں ۔ سزا تو کسی جرم کی ملتی ہے نا اور محبت کو جرم ثابت کرنا پڑتا ہے براہِ راست جرم سمجھا نہیں جاتا ۔ 'چہرے کی ادائیں' بھی بے معنی سا ہو گیا ہے ۔

اب اس سے زیادہ سکت نہیں ہے بھائی، پاسنگ مارکس ہے دے دیں۔
ہمیں خود پر تو قابو ہے مگر تیرے بدن کی اف
مہک سے یوں معطر یہ فضائیں مار دیتی ہیں

'بدن کی، اف' اچھا نہیں لگ رہا ۔

یوں ٹھیک ہے؟
بھروسہ رشتے ناطوں پر کیا ہم نے مگر پھر بھی
ہمیں رشتے نبھانے کی سزائیں مار دیتی ہیں

یہاں دو لختی کا احساس ہو رہا ہے ۔ پہلے مصرع میں بھروسا کا لفظ لے آئے ہیں تو دوسرے میں دھوکا فریب ملتا رشتوں میں تو کچھ بات بنتی ۔ اچانک رشتے نبھانے کی بات سمجھ میں نہیں آ رہی ۔

نکال دیا جناب، اس کے بدلے اس شعر کو دیکھیے ذرا۔
مریضِ دل جو خود بھی ہیں مجھے تجویز کرتے ہیں
ہمیں ایسے طبیبوں کی دوائیں مار دیتی ہیں

'مریض دل' کی جگہ کچھ اور لائیں اس ترکیب سے تو یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دل کی کوئی بیماری ہے ۔ محبت کے بیمار وغیرہ سمجھ نہیں آتا ۔ یعنی محبت کا درد رکھنے والے ۔ اور دوسرے مصرع میں 'ایسے طبیبوں' کی بھی کچھ وضاحت ہونی چاہیے کہ کیسے ؟

یہ مناسب ہے؟
رہے دل میں تو اچھا ہے محبت بن کے خاموشی​
مگر ایسی محبت کی رجائیں مار دیتی ہیں


ٹھیک ہے جی، یہ دیکھیے
انھیں سے پوچھ کر دیکھو یہ محرومی بھی نعمت ہے
جنھیں محبوب کے غم کی بکائیں مار دیتی ہیں

'رجائیں' اور 'بکائیں' کا مجھے علم نہیں کہ یہ لفظ بھی ہیں یا نہیں ۔ اور اگر لفظ ہیں تو ان کے معنی میں نہیں جانتا ۔
 
بہت شکریہ عظیم بھائی۔
صرف 'محبت کی سزائیں' سے بات نہیں بنتی ۔ جرمِ محبت وغیرہ کی ترکیب لائی جائے تب کچھ معنی پیدا ہوتے ہیں ۔ سزا تو کسی جرم کی ملتی ہے نا اور محبت کو جرم ثابت کرنا پڑتا ہے براہِ راست جرم سمجھا نہیں جاتا ۔ 'چہرے کی ادائیں' بھی بے معنی سا ہو گیا ہے ۔
یہ مناسب ہے؟
ہمیں جرمِ محبت کی سزائیں مار دیتی ہیں
ترے ان ناز و نخروں کی ادائیں مار دیتی ہیں
'بدن کی، اف' اچھا نہیں لگ رہا ۔
ہمیں خود پر تو قابو ہے مگر ہاں جسم کی تیرے
مہک سے یوں معطر یہ فضائیں مار دیتی ہیں
یہاں دو لختی کا احساس ہو رہا ہے ۔ پہلے مصرع میں بھروسا کا لفظ لے آئے ہیں تو دوسرے میں دھوکا فریب ملتا رشتوں میں تو کچھ بات بنتی ۔ اچانک رشتے نبھانے کی بات سمجھ میں نہیں آ رہی ۔
بھروسہ رشتے ناطوں پر کیا ہم نے مگر پھر بھی
صلے میں ان کو دھوکوں کی سزائیں مار دیتی ہیں
'مریض دل' کی جگہ کچھ اور لائیں اس ترکیب سے تو یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دل کی کوئی بیماری ہے ۔ محبت کے بیمار وغیرہ سمجھ نہیں آتا ۔ یعنی محبت کا درد رکھنے والے ۔ اور دوسرے مصرع میں 'ایسے طبیبوں' کی بھی کچھ وضاحت ہونی چاہیے کہ کیسے ؟
میرے خیال میں مریض دل خود ایک ترکیب ہے جو عشق میں مبتلا ہوتے ہیں ان کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ خیر یوں مناسب ہے؟
مریضِ ہجر ہیں جو خود ہمیں تجویز کرتے ہیں
ہمیں ایسے طبیبوں کی دوائیں مار دیتی ہیں
ایسے طبیبوں کا ربط پہلے مصرعے سے نہیں بنتا؟ یعنی جو خود مریض ہیں وہ طبیب بن کردوا تجویز کررہے ہیں۔
'رجائیں' اور 'بکائیں' کا مجھے علم نہیں کہ یہ لفظ بھی ہیں یا نہیں ۔ اور اگر لفظ ہیں تو ان کے معنی میں نہیں جانتا ۔
میں نے اپنی ناقص فہم کے مطابق ’رجا‘ سے مراد ’امید‘ لیا ہے اور ’بکا‘ سے رونا دھونا۔ اب ’رجائیں‘ اور ’بکائیں‘ ترکیب بن سکتی ہیں یا نہیں، یہ تو اساتذہ ہی بتائیں گے۔
 
مریض دل والا شعر اگر یوں ہوتو ٹھیک رہے گا؟
دوا اب وصل کی ہم کو مریضِ ہجر دیتے ہیں
اناڑی ان طبیبوں کی دوائیں مار دیتی ہیں
محترم الف عین صاحب، محمد ریحان قریشی صاحب، کیا 'رجا' اور 'بکا' کو 'رجائیں' یعنی امیدیں اور 'بکائیں' بمعنی آہ وزاری استعمال کیا جا سکتا ہے؟
 
مریض دل والا شعر اگر یوں ہوتو ٹھیک رہے گا؟
دوا اب وصل کی ہم کو مریضِ ہجر دیتے ہیں
اناڑی ان طبیبوں کی دوائیں مار دیتی ہیں
محترم الف عین صاحب، محمد ریحان قریشی صاحب، کیا 'رجا' اور 'بکا' کو 'رجائیں' یعنی امیدیں اور 'بکائیں' بمعنی آہ وزاری استعمال کیا جا سکتا ہے؟
اتنی مشکل زمین میں دماغ سوزی کرنے کی کیا ضرورت ہے؟
 

الف عین

لائبریرین
رجائیں بکائیں تکنیکی طور پر درست ہیں لیکن یہ الفاظ عام طور پر استعمال نہیں کیے جاتے۔
یہ مجھے پہلے ہی مشورہ دینا تھا کہ ایسی"نا معقول " زمین میں اپنے ساتھ دوسروں کی عقل کا کباڑا نہ کرو تو بہتر ہے۔
 
رجائیں بکائیں تکنیکی طور پر درست ہیں لیکن یہ الفاظ عام طور پر استعمال نہیں کیے جاتے۔
یہ مجھے پہلے ہی مشورہ دینا تھا کہ ایسی"نا معقول " زمین میں اپنے ساتھ دوسروں کی عقل کا کباڑا نہ کرو تو بہتر ہے۔
جی بہتر ہے، معذرت چاہتا ہوں۔
 

امان زرگر

محفلین
ایک اور بات غور طلب ہے، رجا بیم و خوف کی متضاد کیفیت کا نام ہے اس لیے اس کی جمع حالت کوئی خاص معنی نہیں رکھتی۔ رجائے عیش کی ترکیب امیدِ عیش کا متبادل نہیں ہے۔
سر آپ کے علم کی داد دینی لازم ہے. حالانکہ

ابھی یہ عشق کم سن ہے
5 فٹ گیارہ انچ قد۔
عمر 17 سال۔
وزن 52 کلو۔
گستاخی کی معافی
 
Top