غزل برائے اصلاح: گزرے گا وقت ایسے سہانا حیات کا

استادِ محترم جناب سر الف عین صاحب سے گزارش ہے کہ برائے مہربانی اصلاح فرمائیں

آنا حیات کا ہو کہ جانا حیات کا
ہے دلربا بہت یہ فسانہ حیات کا

دیر و حرم ہو یا کہ ہو آتش کدہ کوئی
ہم کو کہیں ملا نہ ٹھکانہ حیات کا

ملتا ہے کس تپاک سے وہ ساتھ موت کے
کہتے تھے لوگ جس کو دوانہ حیات کا

نیر وہ بے وفا ہے اسے بھول جاؤ اب
گزرے گا وقت ایسے سہانہ حیات کا

شکریہ
خورشید نیر
 

الف عین

لائبریرین
ٹھیک ہیں اشعار اگرچہ کوئی خاص بات نہیں۔ سہانا ہی لکھا جائے، سہانہ کی ضرورت نہیں
 
Top